چالیس دن سے پہلے نفاس ختم ہو جائے تو مجامعت کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

نفاس والی عورت سے مجامعت کا حکم

سوال:

اگر نفاس والی عورت چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا اس کے شوہر کے لیے اس سے ہم بستری کرنا جائز ہے؟ اور اگر چالیس دن پورے ہونے کے بعد دوبارہ خون آ جائے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نفاس کی حالت میں عورت سے اس کے شوہر کے لیے مجامعت کرنا جائز نہیں۔ تاہم، اگر وہ چالیس دن پورے ہونے سے پہلے پاک ہو جائے، تو اس کے لیے نماز پڑھنا واجب ہے اور اس کی نماز صحیح ہوگی۔ اس حالت میں اس کے شوہر کے لیے اس سے ہم بستری کرنا جائز ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّى يَطهُرنَ فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ…﴿٢٢٢﴾… سورة البقرة
"اور یہ لوگ تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دو وہ تو نجاست ہے، سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے، ان کے پاس جاؤ۔”

چالیس دن سے پہلے پاکی کی صورت میں:

◈ جب تک خون یعنی نجاست موجود ہو، جماع جائز نہیں۔

◈ جب عورت پاک ہو جائے، تو نماز پڑھنا واجب ہو جاتا ہے اور مجامعت بھی جائز ہو جاتی ہے۔

◈ اگر عورت چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے پاک ہو جائے، تو وہ تمام عبادات اور امور جو نفاس کی حالت میں ممنوع تھے، ان کی اجازت مل جاتی ہے۔

◈ شوہر کے لیے ہم بستری جائز ہو جاتی ہے۔

◈ بہتر یہ ہے کہ شوہر صبر سے کام لے تاکہ ہم بستری کی وجہ سے خون دوبارہ جاری نہ ہو جائے، اور عورت چالیس دن مکمل کر لے۔

◈ تاہم اگر چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے جماع کر لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

چالیس دن کے بعد دوبارہ خون آنے کی صورت میں:

◈ اگر چالیس دن مکمل ہونے کے بعد عورت کو دوبارہ خون آ جائے، تو یہ خونِ نفاس شمار نہیں ہوگا بلکہ یہ خونِ حیض سمجھا جائے گا۔

◈ عورتیں اپنے حیض کے خون کو اچھی طرح پہچانتی ہیں، لہٰذا اگر وہ محسوس کریں کہ یہ حیض کا خون ہے تو اس کے مطابق عمل کریں۔

◈ اگر خون مسلسل جاری رہے اور مختصر وقت کے لیے بند ہو، تو یہ استحاضہ کا خون ہوگا۔

◈ اس صورت میں عورت کو چاہیے کہ وہ اپنی ماہانہ عادت کے مطابق ایامِ حیض گزارے، پھر غسل کرے اور نماز ادا کرے۔

ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1