مانع حیض گولیاں: شرعی حکم اور طبی نقصانات کا جائزہ
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

مانع حیض گولیوں اور نفاس کے خون سے متعلق شرعی حکم

مانع حیض گولیوں کے استعمال کا شرعی حکم

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ مانع حیض (حیض روکنے والی) گولیوں کے استعمال میں شرعاً کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ:

◈ ان کا استعمال طبی طور پر عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔

◈ عورت کا شوہر ان کے استعمال کی اجازت دے۔

طبی نقصان اور شرعی احتیاط

◈ تاہم، جہاں تک میری معلومات ہیں، ان گولیوں کا استعمال عورت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ:

◈ حیض کا خون فطری طور پر جسم سے خارج ہونے والا خون ہے۔

◈ فطری طور پر خارج ہونے والی چیز کو جب اس کے وقت پر خارج نہ ہونے دیا جائے تو جسم پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

عادت میں خرابی اور شک و شبہ کا پیدا ہونا

◈ ان گولیوں کے استعمال سے عورت کی ماہانہ عادت میں گڑبڑ پیدا ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں:

◈ عورت شک و شبہ میں مبتلا ہو جاتی ہے کہ آیا اسے نماز پڑھنی چاہیے یا نہیں۔

◈ یہ بھی الجھن ہوتی ہے کہ آیا وہ شوہر سے مباشرت کر سکتی ہے یا نہیں۔

فتوٰی کا نکتہ نظر

◈ لہٰذا، میں یہ نہیں کہتا کہ ان گولیوں کا استعمال حرام ہے، لیکن:

◈ میں اس کو ناپسند کرتا ہوں۔

◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ ممکن ہے اس سے عورت کو نقصان پہنچے۔

◈ عورت کو اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہنا چاہیے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی


((مَالَکِ؟ لَعَلَّکِ نفست؟ِ قُالت:ُ نَعَمْ قَالَ: ہَذَا شَیئٌ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ۔))

(صحیح البخاري، الحیض، باب الامر بالنفساء اذا نفسن، ح: ۲۹۴ وصحیح مسلم، الحج، باب بیان وجوہ الاحرام، ح: ۱۲۱۱ (۱۲۰) واللفظ لہ)

یعنی:
"کیا بات ہے، شاید تمہارے ایام شروع ہوگئے ہیں؟”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "ہاں!”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنات آدم کے لیے لکھ دیا ہے۔”

عورت کے لیے ہدایت

◈ عورت کو چاہیے کہ:

◈ صبر سے کام لے۔

◈ اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھے۔

◈ اگر حیض کی حالت میں نماز اور روزہ ممکن نہ ہو تو:

ذکر الٰہی کا دروازہ کھلا ہے۔

◈ ان دنوں میں:

◈ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ذکر کرے۔

تسبیح بیان کرے۔

صدقہ دے۔

◈ قول و فعل کے ذریعے لوگوں کے ساتھ احسان کرے۔

◈ یہ سب عمل بہت افضل ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1