طہر کے بعد پیلے اور مٹیالے مادے کا شرعی حکم
سوال:
طہر (یعنی حیض کے خاتمے) کے بعد اگر پیلے یا مٹیالے رنگ کا مادہ خارج ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتوں کو حیض کے مسائل میں جو مشکلات پیش آتی ہیں، وہ ایک نہ ختم ہونے والے سمندر کی مانند ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی وجہ مانع حمل اور مانع حیض گولیوں کا استعمال بھی ہے۔ ایسی بہت سی پیچیدگیاں آج عام ہیں، جن سے ماضی میں لوگ زیادہ واقف نہ تھے۔ اگرچہ عورتوں کو شروع ہی سے ان مسائل کا سامنا رہا ہے، لیکن آج ان کی تعداد اتنی بڑھ چکی ہے کہ بعض اوقات ان کے حل تلاش کرنا دشوار محسوس ہوتا ہے۔
عام قاعدہ:
◈ جب عورت پاک ہو جائے اور یقینی طور پر طہر کا مشاہدہ کرے، یعنی حیض کا خون بند ہونے کے بعد سفید پانی دیکھ لے، تو یہ اس کی پاکی کی علامت ہوتی ہے۔
◈ سفید پانی کی یہ نشانی تقریباً تمام عورتوں کے علم میں ہوتی ہے۔
◈ جب طہر کی یہ علامت ظاہر ہو جائے تو عورت پاک سمجھی جائے گی اور اس پر پاکی کے احکام لاگو ہوں گے۔
طہر کے بعد پیلا یا مٹیالا مادہ:
◈ طہر کے بعد اگر پیلا یا مٹیالا پانی، داغ یا رطوبت خارج ہو تو یہ حیض میں شمار نہیں ہوتا۔
لہٰذا:
✿ نماز سے مانع نہیں۔
✿ روزے سے مانع نہیں۔
✿ شوہر کے ساتھ ہم بستری کرنے میں بھی مانع نہیں۔
دلائل:
صحیح بخاری:
حضرت اُم عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«كُنَّا لَا نَعُدُّ الصُّفْرَةَ وَالْكُدْرَةَ شَيْئًا»
(صحیح البخاری، الحیض، باب الصفرة والکدرة فی غیر أیام الحیض، حدیث ۳۲۶)
یعنی:
"ہم پیلے اور مٹیالے پانی کو کچھ شمار نہیں کرتے تھے۔”
سنن ابی داؤد:
اسی روایت میں یہ اضافہ موجود ہے:
"طہر کے بعد، مٹیالے اور پیلے پانی کو ہم کچھ شمار نہیں کرتے تھے”
(اور اس کی سند بھی صحیح ہے۔)
احتیاطی ہدایت:
◈ عورت کو چاہیے کہ جلد بازی نہ کرے بلکہ انتظار کرے جب تک اسے طہر کی واضح علامت نہ نظر آ جائے۔
◈ بعض عورتیں خون کے ہلکا پڑنے پر یا طہر کی مکمل علامت دیکھے بغیر ہی غسل کر لیتی ہیں، جو درست نہیں۔
◈ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بیویاں، ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس روئی بھیجا کرتی تھیں، جس میں مٹیالے رنگ کا مادہ لگا ہوتا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتیں:
«لَا تَعْجَلْنَ حَتّٰی تَرَيْنَ الْفَضَّةَ الْبَيْضَاءَ»
(صحیح البخاری، معلقاً، الحیض، باب ۱۹: اقبال المحیض وادباره)
یعنی:
"جلدی نہ کرو یہاں تک کہ چاندی کی طرح سفید پانی دیکھ لو۔”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب