حیض کے دوران قرآن مجید پڑھنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

حائضہ کا قرآن مجید پڑھنا – مکمل وضاحت

سوال:

کیا حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ عورت کے قرآن مجید پڑھنے کے بارے میں فقہی تفصیلات درج ذیل ہیں:

قرآن مجید پڑھنے کی اجازت – مخصوص حالات میں:

حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید پڑھنا جائز ہے اگر اسے کسی ضرورت کی وجہ سے پڑھنا پڑے، مثلاً:

✿ اگر وہ معلمہ ہے اور تعلیم دینے کے لیے قرآن پڑھنا ناگزیر ہے۔

✿ اگر وہ طالبہ ہے اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے قرآن پڑھنا ضروری ہے۔

✿ اگر وہ اپنے بچوں (چھوٹے یا بڑے) کو قرآن مجید کی تعلیم دیتی ہے تو انہیں سکھانے کی غرض سے پہلے خود قرآن کی آیات پڑھ سکتی ہے۔

خلاصہ:
اگر حائضہ عورت کو قرآن مجید پڑھنے کی ضرورت ہو تو اس کے لیے تلاوت کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔

قرآن بھولنے کا خدشہ ہو تو:

اگر کسی عورت کو یہ اندیشہ ہو کہ وہ قرآن مجید بھول جائے گی تو اسے یاد رکھنے کی غرض سے حالتِ حیض میں بھی قرآن پڑھنے کی اجازت ہے۔

اختلافی اقوال:

اس مسئلے میں علماء کے تین اقوال موجود ہیں:

بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ حائضہ کے لیے قرآن مجید پڑھنا حرام ہے، چاہے کسی ضرورت کے تحت ہی کیوں نہ ہو۔

➋ دوسرا قول یہ ہے کہ ضرورت کی صورت میں اجازت ہے۔

➌ تیسرا قول یہ ہے کہ یادداشت کی حفاظت کے لیے بھی اجازت ہے۔

درست اور راجح قول:
ان اقوال میں سے زیادہ صحیح اور راجح قول یہی ہے کہ جب عورت کو تعلیم و تعلم یا قرآن بھول جانے کے خوف کی وجہ سے قرآن مجید پڑھنے کی ضرورت ہو تو وہ پڑھ سکتی ہے، اور اس میں کوئی حرج نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1