تحقیق حدیث: من کنت مولاہ و انا مدینة العلم و علی بابها
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد ۲، صفحہ ۲۶۷

دو احادیث کی تحقیق

سوال:

من کنت مولاه فعلی مولاه
انا مدینة العلم و علی بابها

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں، اور درود و سلام ہوں اُس کے سچے رسول ﷺ پر۔

آپ کے دونوں سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں، ہر ایک کی تفصیل کے ساتھ:

۱۔ حدیث: من کنت مولاه فعلی مولاه

  • یہ حدیث بالکل صحیح اور متواتر ہے۔
  • اس کی صحت پر محدثین کی گواہی موجود ہے۔
  • تفصیلی حوالے درج ذیل ہیں:
    • ماہنامہ ’’الحدیث‘‘ حضرو، جلد ۳، شمارہ: ۱۱، عدد مسلسل: ۱۸، صفحہ ۴۶
    • نظم المتناثر من الحدیث المتواتر، صفحہ ۲۰۶، حدیث نمبر: ۲۳۲
    • قطف الأزهار المتناثرة في الأخبار المتواترة، صفحہ ۲۷۷، حدیث: ۱۰۲
    • لقط اللآلی المتناثرة في الأحاديث المتواترة، صفحہ ۲۰۵، حدیث: ۶۱

۲۔ حدیث: انا مدینة العلم و علی بابها

  • یہ روایت سخت ضعیف بلکہ مردود ہے۔

تفصیلی تجزیہ و حوالہ جات:

  • المستدرک للحاکم، جلد ۳، صفحہ ۱۲۷، حدیث: ۴۶۳۷

الحاکم کی رائے:
’’ھذا حدیث صحیح الاسناد و لم یخرجاہ و ابو الصلت ثقة مامون……‘‘

حافظ ذہبی کا رد:
’’بل موضوع…… «وابو الصلت»…… ولا والله لا ثقة و لا مامون‘‘
(تلخیص المستدرک ۱۲۷/۳)

روایت کی سند میں ضعف کی وجوہات:

  1. اعمش:
    • یہ راوی مدلس ہیں۔
    • روایت "عن” سے ہے، جو تدلیس کی علامت ہے۔
  2. ابو معاویہ (محمد بن خازم الضریر):
    • یہ بھی مدلس ہیں۔
    • روایت "عن” سے ہے۔
  3. عبدالسلام بن صالح ابو الصلت:
    • جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف اور مجروح راوی ہے۔
  4. محمد بن عبدالرحیم الہروی:
    • اس راوی کے حالات نامعلوم یا مطلوب ہیں۔

روایت کی ایک اور شکل:

سنن الترمذی (۳۷۲۳) میں ایک روایت وارد ہے:

"انا دار الحکمة و علی بابها”

امام ترمذی کی رائے:
’’ھذا حدیث غریب منکر‘‘

اس روایت کے راوی:

  1. شریک بن عبداللہ القاضی:
    • مدلس ہیں۔
    • روایت "عن” سے ہے۔
  2. محمد بن عمر بن عبداللہ بن فیروز، ابن الرومی:
    • لین الحدیث (ضعیف) راوی ہے۔
    • حوالہ: تقریب التہذیب: ۶۱۶۹

اس روایت کی دیگر تمام سندیں بھی سخت ضعیف اور مردود ہیں۔

نتیجہ:

  • حدیث "من کنت مولاہ فعلی مولاہ” صحیح و متواتر ہے۔
  • حدیث "انا مدینة العلم و علی بابها” سخت ضعیف و مردود ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1