کیا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی تھے؟ صحیح حدیث سے ثبوت
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 260

سوال

کیا سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا کاتب الوحی ہونا ثابت ہے؟ براہ کرم صحیح حدیث سے جواب دیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام بیہقی رحمہ اللہ کی روایت:

امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’اخبرناه ابو عبداللہ الحافظ: حدثنا علی بن حمشاد: حدثنا ھشام بن علی: حدثنا موسی بن اسماعیل: حدثنا ابو عوانة عن ابی حمزة قال: سمعت ابن عباس قال: کنت العب مع الغلمان فاذا رسول الله صلی الله علیه وسلم قد جاء فقلت: ما جاء الا الی فاختبأت علی باب فجاء فحطانی حطاة فقال اذهب فادع لی معاویة، وکان یکتب الوحی‘‘
(دلائل النبوۃ، ج۶، ص۲۴۳)

حدیث کی سند:

یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہے۔

✿ ابو حمزہ القصاب، جن کا پورا نام عمران بن ابی عطاء الاسدی ہے،

✿ وہ صحیح مسلم کے راوی ہیں اور

جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق سمجھے جاتے ہیں۔

(تفصیل کے لیے دیکھئے: میری کتاب نور العینین، طبع جدید، ص۱۴۸)

کاتب الوحی ہونے کا ثبوت:

روایت میں الفاظ "وکان یکتب الوحی” یعنی "اور وہ وحی لکھا کرتے تھے”
کا صاف مطلب یہ ہے کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا کاتب وحی ہونا ثابت ہے۔

والحمدلله – اللہ کا شکر ہے کہ واضح اور صحیح سند سے یہ بات ثابت ہوئی۔

تنبیہ:

یہی روایت (ابو حمزہ عن ابن عباس) مختصراً صحیح مسلم میں بھی موجود ہے:

صحیح مسلم (حدیث نمبر: ۲۶۰۴، ترقیم دارالسلام: ۶۶۲۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میرا علم ہے اور اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے کہ درست کیا ہے۔)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1