مسلمان کے لیے خون دینا: اسلامی حکم اور شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) جلد 2، صفحہ 244

مسلمان کی جان بچانے کے لیے خون دینا

سوال:

کیا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی جان بچانے کے لیے خون دے سکتا ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ مسلمانوں کا جان، مال اور خون ایک دوسرے پر حرام ہے؟
سوال کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر مسلمان دوسرے مسلمان کو خون دے سکتا ہے تو کیا وہ کسی عیسائی کو بھی خون دے سکتا ہے، اور کیا کوئی عیسائی مسلمان کو خون دے سکتا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کی جان بچانے کے لیے خون دینا:

◈ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی جان بچانے کے لیے خون دے سکتا ہے۔
◈ اس بارے میں قرآن مجید میں واضح ارشاد موجود ہے:

﴿وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا﴾
*اور جس نے ایک انسان کو بچا لیا، اس نے گویا تمام انسانوں کو بچا لیا۔*
(سورۃ المائدہ: ۳۲)

◈ یہ آیت کریمہ اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ کسی انسان کی جان بچانا باعثِ اجر ہے۔

حدیث کا مفہوم اور اس کی وضاحت:

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ:
"مسلمان کا جان و مال اور خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے”

◈ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ:
✿ کسی مسلمان کا قتل کرنا یا اُس کا مال ناحق لینا حرام ہے۔
✿ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی مسلمان ضرورت کے وقت تھوڑی مقدار میں کسی کو خون نہ دے سکے۔
✿ جب کسی کو خون دینا نہ جسمانی نقصان کا باعث بنتا ہے، نہ موت کا خطرہ ہوتا ہے، تو یہ حدیث اس معاملے پر دلالت نہیں کرتی۔

مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان خون دینا:

◈ مسلمان کا کسی کافر (جیسے عیسائی) کو خون دینا یا کسی کافر سے خون لینا:

یہ مسئلہ کسی مستند اور صحیح العقیدہ عالم دین کے فتوے کے بغیر جائز نہیں ہے۔
✿ اگر ایسی صورت پیش آئے کہ شدید ضرورت ہو، تو اپنے علاقے کے معتبر عالمِ دین سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1