ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 238
منکوحہ غیر مدخولہ اور مسئلہ وراثت
سوال:
ایک شخص کا نکاح ہوا، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی اور وہ شخص وفات پا گیا۔ کیا نکاح شدہ لڑکی اس شخص کی وراثت کی حقدار ہے؟ اور اگر وہ لڑکی کسی اور سے نکاح کرلے تو کیا تب بھی وراثت کی حقدار رہے گی؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
- اگر کوئی مرد نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے وفات پا جائے تو اس کی بیوی، خواہ وہ غیر مدخولہ (یعنی جس کے ساتھ خلوت یا مباشرت نہ ہوئی ہو) ہو، شرعی طور پر اس کی وراثت کی مکمل حقدار ہوتی ہے۔
ایسی صورت میں:
◈ اگر میت کی اولاد ہو تو بیوی کو آٹھواں حصہ دیا جائے گا۔
◈ اگر میت کی کوئی اولاد نہ ہو تو بیوی کو چوتھا حصہ دیا جائے گا۔
حق مہر کے معاملے میں، چونکہ رخصتی نہیں ہوئی، اس لیے اس عورت کو صرف آدھا مہر دیا جائے گا۔
یہ مسئلہ واضح طور پر درج ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے:
دلیل:
سنن النسائی (۱۲۲/۶، حدیث: ۳۳۶۰، وسندہ صحیح)
یہی بات راجح ہے،
واللہ أعلم بالصواب۔