پانی موجود نہ ہو یا شدید سردی ہو تو کیا جنبی تیمم کر سکتا ہے؟
جب پانی میسر نہ ہو یا اس کا استعمال نقصان دہ ہو تو کیا کیا جائے؟
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب انسان ایسی حالت میں ہو کہ یا تو پانی دستیاب ہی نہ ہو، یا پھر موجود پانی کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو (جیسے شدید سردی کی حالت میں)، تو ایسی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے۔ اس حالت میں تیمم کرنا شریعت میں جائز ہے اور اس سے طہارت حاصل ہو جاتی ہے۔
تیمم کا طریقہ
◈ انسان اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے۔
◈ پھر ان ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیرے۔
◈ اس کے بعد دونوں ہاتھوں کو آپس میں بھی پھیرے۔
یہ طریقہ حدث (یعنی وضو یا غسل کے واجب ہونے کی حالت) سے طہارت حاصل کرنے کے لیے مخصوص ہے۔
ناپاک اشیاء سے طہارت کے بارے میں حکم
جہاں تک ناپاک چیزوں (نجاست) سے طہارت حاصل کرنے کا تعلق ہے، تو وہاں تیمم نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں درج ذیل نکات ذہن میں رکھنے چاہییں:
◈ اگر نجاست بدن، کپڑے یا کسی جگہ پر ہو، تو اس کو دھونا اور صاف کرنا ضروری ہے۔
◈ تیمم کا حکم صرف حدث کی حالت (وضو یا غسل کے متبادل) کے لیے ہے، نجاست کے ازالے کے لیے نہیں۔
◈ ناپاکی کا ازالہ تعبد (یعنی عبادت کے طور پر خاص طریقہ) نہیں ہے، بلکہ اس کا مقصد ناپاک چیز کو ختم کرنا ہوتا ہے۔
ناپاکی کے ازالے میں بارش یا کسی اور ذریعہ کا کردار
◈ اگر کوئی جگہ یا کپڑا ناپاک ہو اور اس پر بارش برس جائے جس سے ناپاکی زائل ہو جائے، تو وہ جگہ یا کپڑا پاک ہو جائے گا۔
◈ حتیٰ کہ اگر انسان کو اس نجاست کے زائل ہونے کا علم نہ بھی ہو، تب بھی طہارت حاصل ہو جائے گی۔
◈ تاہم، ناپاکی سے پاکی حاصل کرنا عبادت ہے، جس میں نیت و ارادہ ضروری ہوتا ہے، کیونکہ یہ عمل اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب