موزوں پر مسح کی مدت ختم ہونے کے بعد مسح کر کے نماز پڑھنے کا حکم
سوال:
اگر کوئی شخص موزوں پر مسح کی مقررہ مدت مکمل ہونے کے بعد بھی مسح کرے اور پھر اس حالت میں نماز ادا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کسی شخص کی موزوں پر مسح کرنے کی مدت پوری ہو جائے اور وہ اس کے بعد مسح کر کے نماز ادا کرے، تو اس کے متعلق دو مختلف صورتیں بن سکتی ہیں:
پہلی صورت: مدت ختم ہونے کے بعد بے وضو ہو کر مسح کیا جائے
◈ اگر مسح کی مقررہ مدت پوری ہو چکی ہو اور اس کے بعد وہ شخص بے وضو ہو جائے اور پھر دوبارہ موزوں پر ہی مسح کرے تو:
◈ اس کا یہ وضو درست نہیں ہوگا کیونکہ مسح کی مدت مکمل ہو چکی ہے۔
◈ اس پر واجب ہے کہ وہ دوبارہ مکمل وضو کرے جس میں پاؤں دھونا بھی شامل ہوگا۔
◈ چونکہ اس نے پاؤں نہیں دھوئے، اس لیے اس کا وضو نامکمل ہے اور اسی حالت میں ادا کی گئی نماز بھی درست نہیں۔
◈ اسے نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
دوسری صورت: مدت ختم ہونے کے باوجود وضو باقی ہو
◈ اگر مسح کی مدت ختم ہو چکی ہو لیکن وضو برقرار ہو اور اس شخص نے وضو کے ٹوٹنے کے بغیر نماز ادا کی ہو تو:
◈ اس کی نماز درست ہے۔
◈ کیونکہ صرف مسح کی مدت ختم ہونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
◈ بعض علماء کی رائے ہے کہ مسح کی مدت مکمل ہوتے ہی وضو ختم ہو جاتا ہے، لیکن یہ بات بغیر کسی شرعی دلیل کے ہے۔
◈ جب تک کوئی واضح دلیل نہ ہو کہ مسح کی مدت کے مکمل ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس وقت تک وضو کو قائم مانا جائے گا۔
◈ اگر وضو پورا دن بھی برقرار رہے تو جب تک وہ شرعی طور پر باقی ہو، اس کے ساتھ نماز ادا کرنا جائز ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی دلیل ثابت نہیں ہے کہ مسح کی مدت ختم ہوتے ہی وضو بھی ٹوٹ جائے۔ اس لیے جب تک وضو قائم ہو، نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب