وضوء ٹوٹنے سے پہلے جرابیں پہن کر ان پر مسح کرنے کا حکم
سوال:
اگر کوئی شخص جرابیں اتار دے اور وہ حالتِ وضو میں ہو، اور پھر وضو ٹوٹنے سے پہلے ان جرابوں کو دوبارہ پہن لے، تو کیا اس صورت میں ان پر مسح کرنا جائز ہوگا؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص حالتِ وضو میں جرابیں اتار کر دوبارہ پہنتا ہے، تو یہ مسئلہ دو ممکنہ صورتوں سے خالی نہیں ہوتا:
پہلی صورت:
◈ یہ پہلا وضو ہو، یعنی اس نے جراب پہننے کے بعد ابھی وضو نہیں توڑا۔
◈ اس حالت میں اگر وہ جرابوں کو اتار دے اور پھر دوبارہ پہن لے، تو وضو کرتے وقت ان پر مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ وضو ابھی باقی ہے اور جرابیں دوبارہ اسی حالتِ طہارت میں پہنی گئی ہیں۔
دوسری صورت:
◈ یہ وہ وضو ہو جس میں اس نے جرابوں پر مسح کیا ہو۔
◈ اس حالت میں اگر وہ جرابیں اتار دے اور دوبارہ پہن لے، تو ان پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔
◈ اس کی دلیل یہ ہے کہ مسح کے جواز کے لیے ضروری ہے کہ جرابیں اُس وقت پہنی گئی ہوں جب وضو پانی کے ساتھ کیا گیا ہو، نہ کہ جب مسح کے ذریعے طہارت حاصل کی گئی ہو۔
اہل علم کی رائے:
◈ اہل علم کی گفتگو سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
➊ جرابوں پر مسح اسی وقت جائز ہے جب وہ پانی سے مکمل وضو کے بعد پہنی گئی ہوں۔
➋ اگرچہ بعض اہل علم نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر وہ حالت طہارت میں (چاہے وہ طہارت مسح سے حاصل کی گئی ہو) جرابیں دوبارہ پہن لے، تو وہ مسح کر سکتا ہے بشرطیکہ مدت باقی ہو۔
➌ یہ ایک قوی قول ہے، لیکن مجھے (جواب دینے والے عالم کو) علم نہیں کہ کسی نے اس بات کو صراحتاً بیان کیا ہو۔
نتیجہ:
◈ کیونکہ مسح کے ذریعے حاصل کی گئی طہارت بھی شرعاً کامل طہارت ہے، اس لیے یہ کہنا بھی درست لگتا ہے کہ:
➊ جس طرح پانی سے کیے گئے وضو کے بعد پہنی گئی جرابوں پر مسح جائز ہے، اسی طرح مسح سے حاصل کی گئی طہارت کے بعد دوبارہ پہنی گئی جرابوں پر بھی مسح جائز ہونا چاہیے۔
➋ تاہم، میرے علم کے مطابق کسی نے اس قول کو بیان نہیں کیا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب