کیا یا جمیل کہنا جائز ہے؟ شرعی حکم اور دلائل
ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الا حکام)

یا جمیل کہنے کا حکم

سوال:

اللہ تعالیٰ کے 99 صفاتی نام ہیں اور ان میں "الجمیل” نام شامل نہیں، تو کیا "یا جمیل” کہنا جائز ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کے خوبصورت اور کامل صفاتی نام صرف قرآن کریم میں ہی نہیں، بلکہ بہت سے نام احادیث مبارکہ میں بھی موجود ہیں۔ ان میں سے ایک نام "جمیل” بھی ہے، جو کہ صحیح حدیث میں آیا ہے۔

حدیث سے ثبوت

نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

"إن الله جميل يحب الجمال”
(صحیح مسلم: 91)

ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔

اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کو "جمیل” کہنا درست ہے، کیونکہ یہ نام نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے، چاہے یہ نام قرآن کریم میں نہ ہو۔

"یا جمیل” کہنا کب جائز ہے؟

◈ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو "یا جمیل” کہہ کر پکارے، تو یہ جائز ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا ثابت شدہ نام ہے۔
◈ اللہ تعالیٰ کے تمام نام صرف قرآن سے نہیں بلکہ احادیث مبارکہ سے بھی معلوم ہوتے ہیں، اس لیے حدیث میں وارد نام بھی صفاتی ناموں میں شامل ہیں۔

"یا جمیل” انسان کو کہنا

◈ اگر آپ کسی انسان کا نام "جمیل” ہے اور وہ آپ کے سامنے موجود ہے، تو آپ اسے "یا جمیل” کہہ کر بلا سکتے ہیں۔
کیونکہ "یا” ایک حرف ندا (پکارنے کا لفظ) ہے، جسے موجود شخص کو آواز دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مثال:

> کوئی شخص جمیل نامی انسان سے مخاطب ہو کر کہے: "یا جمیل، ادھر آؤ!”
> تو یہ بالکل درست اور جائز ہے۔

"یا جمیل” غیر موجود شخص کو کہنا

◈ اگر وہ شخص آپ کے سامنے موجود نہیں ہے اور آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ ہر جگہ آپ کی آواز سن سکتا ہے،
تو ایسی صورت میں "یا جمیل” کہنا حرام اور شرک ہوگا۔
◈ کیونکہ علمِ غیب اور ہر جگہ سے آواز سننے کی قدرت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہے۔

نتیجہ

"یا جمیل” کہنا اللہ تعالیٰ کے لیے جائز ہے کیونکہ "جمیل” نام حدیث سے ثابت ہے۔
◈ انسان کو "یا جمیل” کہہ کر بلانا صرف تب جائز ہے جب وہ سامنے موجود ہو اور علمِ غیب کا عقیدہ نہ رکھا جائے۔
◈ غیر موجود انسان کو "یا جمیل” کہہ کر پکارنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ سن سکتا ہے، یہ شرک کے زمرے میں آتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1