بغیر دخول کے مباشرت پر انزال ہو جائے تو کیا غسل واجب ہوتا ہے اور روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
سوال:
اگر کسی شخص کو بیداری میں بیوی کے ساتھ بغیر دخول کے مباشرت (قریب ہونے) کے دوران انزال ہو جائے، تو کیا ایسی حالت میں غسل واجب ہو جاتا ہے؟ اور کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر بیداری کی حالت میں دخول (ہمبستری) کے بغیر صرف مباشرت کے نتیجے میں انزال ہو جائے اور انزال شہوت کے ساتھ اور دفق (زور کے ساتھ) ہو، تو ایسی صورت میں غسل واجب ہو جاتا ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"إنما الماء من الماء”
(ترمذى، كتاب الطهارة، باب ما جاء إنما الماء من الماء، حدیث نمبر 110، جلد 1، صفحہ 186)
یعنی "غسل صرف منی کے اخراج پر واجب ہوتا ہے۔”
خواب کی حالت میں انزال:
اگر کوئی شخص نیند سے جاگے اور اپنے کپڑوں میں تری محسوس کرے، اور یقین ہو کہ یہ منی ہے، تو بھی غسل واجب ہے، خواہ خواب یاد ہو یا نہ ہو۔
اگر منی شہوت کے ساتھ خارج ہوئی ہو یا بغیر دفق اور شہوت کے، ہر دو صورتوں میں غسل لازم ہے۔
(تحفۃ الاخوزی، جلد 1، صفحہ 112)
روزے کی حالت میں انزال کا حکم:
اگر روزے کی حالت میں آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے اور اس کے نتیجے میں انزال ہو جائے، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا واجب ہو گی۔
تاہم امام ابن حزم ظاہری کا اس بارے میں اختلاف ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر کسی کو انزال ہو جائے تو بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ انہوں نے اس بات کو تقویت دی ہے اور اسی موقف کو اپنایا ہے۔
(فتح الباری، جلد 4، صفحہ 15)
حوالہ:
(محدث دہلی، جلد: 8، شمارہ: 10، محرم 1360ھ / فروری 1941ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب