کیا آبِ زمزم کو کھڑے ہو کر پینا ثواب ہے؟ اگر ہے تو کس وجہ سے؟
سوال:
کیا آب زمزم کو کھڑے ہوکر پینا ثواب ہے؟ اگر ثواب ہے تو کس وجہ سے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آب زمزم کو کھڑے ہوکر پینا بلاکراہت جائز ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے خود بھی کھڑے ہوکر زمزم کا پانی نوش فرمایا تھا۔
دلائل:
◈ صحیح بخاری، صحیح مسلم، ترمذی اور دیگر کتب حدیث میں یہ روایت موجود ہے:
"ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پیا۔”
(بخاری، کتاب الأشربة، باب الشرب قائماً، 6/2248؛ مسلم، کتاب الأشربة، باب فی الشرب من زمزم قائماً، 3/1601، حدیث: 2027؛ ترمذی، کتاب الأشربة، باب ما جاء فی الرخصة فی الشرب قائماً، 4/301، حدیث: 1882)
علامہ سیوطی رحمہ اللہ کا بیان:
علامہ سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"یہ بیان جواز کو واضح کرتا ہے۔”
(تحفۃ الاحوذی، 3/111)
زمزم کا کھڑے ہوکر پینا کیوں جائز ہے؟
◈ زمزم کا پانی خالص نفع بخش اور برکت والا ہے۔
◈ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس پانی کو زیادہ سے زیادہ پیا جائے اور اس کی برکت جلدی جسم کے تمام حصوں تک پہنچے۔
◈ اس لیے زمزم کو کھڑے ہو کر پینے میں کوئی ممانعت یا کراہت نہیں۔
◈ یہ حکم دوسرے پانیوں سے مختلف ہے کیونکہ زمزم کی خصوصیات خاص ہیں۔
کیا زمزم کا کھڑے ہوکر پینا باعثِ ثواب ہے؟
◈ اس بارے میں کوئی صریح دلیل موجود نہیں کہ زمزم کو کھڑے ہوکر پینا باعثِ ثواب ہے۔
◈ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"یہ چیز کہ اس کا کھڑا ہوکر پینا باعث ثواب ہے، اس کی کوئی دلیل میری نظر سے نہیں گزری۔”
(محدث دہلی، جلد 8، شمارہ: 10، محرم 1360ھ / فروری 1941ء)
نتیجہ:
◈ آب زمزم کو کھڑے ہوکر پینا جائز ہے اور سنت سے ثابت ہے۔
◈ ثواب کی نیت سے کھڑے ہو کر پینے کی کوئی واضح دلیل موجود نہیں۔
◈ اس کا پینا صرف برکت اور نفع کی غرض سے ہونا چاہیے، جیسے کہ نبی کریم ﷺ کا عمل تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب