کیا اللہ تعالیٰ کے اسماء صرف ننانوے تک محدود ہیں؟
تمہید
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ کے اسماء کسی مخصوص اور محدود عدد میں محصور نہیں ہیں۔ اس بات کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ مستند اور صحیح حدیث ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعا کے دوران یہ الفاظ ادا فرمائے:
«اَللّٰهُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ نَاصِيَتِی بِيَدِکَ مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ هُوَ لَکَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَکَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِی کِتَابِکَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِی عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَکَ»
(مسند احمد: ۳۹۱/۱)
ترجمہ:
"اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں، تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرے ہی حکم کا مجھ پر نفاذ ہوتا ہے، تیرا فیصلہ میرے حق میں عدل پر مبنی ہے، میں تجھ سے تیرے ان تمام اسماء کے واسطے سے دعا کرتا ہوں:
- جن سے تو نے خود کو موسوم فرمایا،
- یا جنہیں تو نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا،
- یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا،
- یا جو تو نے اپنے علم غیب میں اپنے پاس محفوظ رکھا۔
یہ حدیث اس بات پر واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے وہ اسماء بھی موجود ہیں جو صرف اسی کے علم میں ہیں، اور جنہیں کسی مخلوق کو نہیں بتایا گیا۔ پس ایسی صورت میں، چونکہ تمام اسماء کا احاطہ ممکن نہیں، لہٰذا انہیں کسی متعین عدد میں محصور کرنا بھی ممکن نہیں۔
حدیث "اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام” کا مفہوم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مشہور حدیث ہے:
«إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اِسْمًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ»
(صحیح البخاری، الشروط، باب ما یجوز من الاشراط، حدیث: ۲۷۳۶، صحیح مسلم، الذکر والدعاء، باب فی اسماء اللہ تعالی و فضل من احصاها، حدیث: ۲۶۷۷)
ترجمہ:
"اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، جس نے ان کا احصاء کیا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔”
یہ حدیث ہرگز اس بات پر دلالت نہیں کرتی کہ اللہ تعالیٰ کے صرف ننانوے ہی نام ہیں۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ:
- جو شخص ان ننانوے اسماء کا احصاء کرے گا،
- انہیں یاد کرے گا،
- اور ان کے مطابق عمل کرے گا،
تو وہ اس عمل کی برکت سے جنت میں داخل ہوگا۔ حدیث کا یہ جملہ: "مَنْ أَحْصَاهَا”، سابقہ جملے ہی کا تتمہ ہے، نہ کہ کوئی نیا دعویٰ۔
اہل عرب کی زبان میں اس طرز بیان کی مثال یوں دی جا سکتی ہے:
"میرے پاس سو گھوڑے ہیں، جو میں نے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے تیار کیے ہیں۔”
اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف سو گھوڑے ہیں، بلکہ یہ کہ وہ مخصوص سو گھوڑے جہاد کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں۔
امام ابن تیمیہؒ کا موقف اور علماء کا اتفاق
- شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بقول:
- حدیث کے ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان ننانوے ناموں کو شمار کر کے مسلسل ورد کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔
- اگرچہ بعض لوگوں نے حدیث کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ان اسماء کے تعین میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔
- اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اسماء واضح طور پر بیان کیے ہوتے تو صحابہ کرام ضرور ان سے سوال کرتے، اور وہ اسماء صحیح بخاری و مسلم میں ضرور محفوظ ہوتے۔
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان ننانوے اسماء کی صراحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نہیں ہوئی۔ اس میں حکمت یہ تھی کہ:
- لوگ خود اللہ کی کتاب اور سنت رسول سے ان اسماء کو تلاش کریں،
- اور اس تلاش کے ذریعے ان کا شوق ظاہر ہو،
- نیز یہ ثابت ہو کہ کس کو اللہ کے اسماء سے محبت ہے۔
اسماء کا احصاء کرنے کے حقیقی معانی
ان اسماء کا احصاء کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ:
- بس انہیں کاغذ پر لکھا جائے،
- یا زبانی یاد کر لیا جائے،
بلکہ اس کے تین بنیادی تقاضے ہیں:
➊ الفاظ کا احاطہ
- ان اسماء کے الفاظ کو صحیح طور پر یاد اور محفوظ رکھا جائے۔
➋ معانی و مفاہیم کا ادراک
- ہر نام کے معنی و مفہوم کو گہرائی سے سمجھا جائے۔
➌ ان کے تقاضے کے مطابق اللہ کی عبادت
➍ دعا میں ان اسماء کا وسیلہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿فَادْعُوهُ بِهَا﴾
(الاعراف: 180)
"تو تم اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو۔”
مثال کے طور پر:
- مغفرت کی دعا: "یَا غَفُوْرُ اغْفِرْلِیْ”
- عذاب سے پناہ: "یَا شَدِیْدَ الْعِقَابِ أَجِرْنِیْ مِنْ عِقَابِکَ”
مناسب دعا اس وقت ہوتی ہے جب اسم پاک کے مفہوم سے مطابقت رکھتی ہو۔ اگر دعا میں نام اور مطلوب کے درمیان تضاد ہو تو یہ ناپسندیدہ اور مذاق کی سی صورت اختیار کر لیتی ہے۔
➎ عبادات میں اسماء کے تقاضوں کی رعایت
مثال:
- اسم "الرحیم” کا تقاضا ہے کہ بندہ ایسا عمل کرے جو اللہ کی رحمت کے حصول کا ذریعہ بنے۔
یہی حقیقی احصاء ہے، اور اس احصاء کے مطابق عمل کرنا جنت کے داخلے کا سبب بن جاتا ہے۔
نتیجہ
- اللہ تعالیٰ کے اسماء صرف ننانوے تک محدود نہیں ہیں۔
- حدیث میں مذکور ننانوے نام ان بے شمار اسماء میں سے مخصوص عمل کے لیے فضیلت کے حامل ہیں۔
- ان کا احصاء صرف زبانی یادداشت نہیں بلکہ فہم، عمل، اور تعلق باللہ کا تقاضا کرتا ہے۔
ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب