کیا جنتی جوڑے کا واقعہ حدیث کی کتابوں میں ہے؟ مکمل تحقیق اور فتویٰ
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد: 1، باب: اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات، صفحہ: 627

ایک عجیب روایت کی تحقیق – مکمل وضاحت کے ساتھ

سوال:

ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ منقول ہے کہ وہ مغرب کی نماز کے بعد فوراً گھر لوٹ جاتے تھے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا کہ یہ صحابی ہر روز نماز کے بعد فوراً گھر واپس کیوں چلے جاتے ہیں؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کیا:

> میرے پاس اور میری بیوی کے پاس صرف ایک چادر ہے۔ ہم دونوں اسی ایک چادر میں نماز ادا کرتے ہیں۔ جب میں اس چادر کو لے کر مسجد آتا ہوں تو میری بیوی گھر میں برہنہ حالت میں رہتی ہے۔ چونکہ مغرب کے وقت کی نماز کا وقت مختصر ہوتا ہے، اس لیے میں جلدی سے نماز پڑھ کر گھر چلا جاتا ہوں تاکہ چادر بیوی کو دے سکوں اور وہ اپنی نماز ادا کر لے۔

اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اگر کوئی جنتی جوڑا دیکھنا چاہتے ہو تو اس جوڑے کو دیکھ لو۔”

بعد ازاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوڑے کو کچھ اونٹ عطا فرمائے۔ جب وہ صحابی گھر پہنچے تو ان کی بیوی نے ان سے کہا:

> "یا تو مجھے اپنے پاس رکھ لو یا ان اونٹوں کو۔”

اس پر صحابی نے اونٹ واپس کر دیے اور اپنی بیوی کو اپنے ساتھ رکھ لیا۔

یہ واقعہ قاری عبدالحفیظ فیصل آبادی نے اپنی کیسٹ میں بیان کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ:

کیا یہ واقعہ کسی مستند حدیث کی کتاب میں موجود ہے؟ اگر ہے تو اس کی سند کیسی ہے؟ براہ کرم وضاحت فرما دیں۔ جزاکم اللہ خیراً۔

اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن و سنت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

اس روایت کی بابت وضاحت درج ذیل ہے:

✿ مجھے اس واقعے کی کوئی سند یا ثبوت کسی مستند حدیث کی کتاب میں نہیں ملا۔

✿ واقعہ کے الفاظ اور اس کا اسلوب بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ موضوع (من گھڑت) اور بے اصل روایت ہے۔

✿ بہتر یہ ہے کہ آپ قاری عبدالحفیظ فیصل آبادی صاحب سے خود رابطہ کریں اور ان سے دریافت کریں کہ:

> "یہ روایت کس کتاب میں اور کس سند کے ساتھ موجود ہے؟”

(شہادت: جنوری 2005ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب
(یہی میرے پاس علم میں ہے، اور اللہ ہی درست بات کو جاننے والا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1