بیمار کے لیے حمام میں نہانے کی روایت کا تحقیقی جائزہ: صحت اور سند کے لحاظ سے کمزوری
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1، اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات، صفحہ 622

بیمار کا حمام میں نہانا – ایک تحقیقی جائزہ

سوال:

کیا بیمار شخص کے لیے حمام میں نہانا مفید ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

متعلقہ روایت کا تذکرہ:

مجمع الزوائد میں بیان کیا گیا ہے کہ:

"بیماروں کے لیے حمام میں نہانا مفید ہوتا ہے۔”
(مجمع الزوائد، کتاب الطہارۃ، باب فی الحمام والنورۃ، 1/388، ح 1519، و نسخہ مشہورہ 1/277)

روایت کی تحقیق:

  • یہ روایت المعجم الکبیر للطبرانی (11/25،26، ح10926) میں بھی مذکور ہے۔
  • اس روایت کا ایک راوی یحییٰ بن عثمان التیمی ہے، جسے علماء نے ضعیف قرار دیا ہے:

    (التقریب: 6،760)

    جمہور محدثین نے اس راوی کو ضعیف قرار دیا ہے۔

  • یہی روایت زوائد البزار، 1/162، ح319 میں "شفاء مریض” کے الفاظ کے بغیر صرف "ینقی الوسخ” (یعنی میل کچیل کو صاف کرتا ہے) کے الفاظ کے ساتھ منقول ہے۔
  • اس کی سند میں سفیان ثوری کی تدلیس (عن) کی وجہ سے یہ روایت ضعیف قرار پاتی ہے۔

خلاصہ:

  • پیش کردہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔
  • اس کا ایک راوی یحییٰ بن عثمان التیمی ضعیف ہے۔
  • بعض نسخوں میں یہ روایت تدلیس کی وجہ سے بھی کمزور قرار دی گئی ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے