روایتِ بیعتِ عثمان رضی اللہ عنہ کی سند کا تحقیقی جائزہ: کتاب العلو، البدایۃ، اور تاریخ طبری کے حوالہ سے
📘 ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 1 – اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات، صفحہ 610

روایت کی سند کے بارے میں سوال و جواب

سوال:

پیر بدیع الدین شاہ رحمۃ اللہ علیہ نے "توحید خالص” صفحہ 177 پر علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "العلو” صفحہ 113 کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے:

"عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شوریٰ کے دن لوگوں سے عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے بیعت لی، اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا کر کہا:

اللهم اشهد

پیر صاحب نے یہ روایت حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "البدایۃ والنہایۃ” جلد 7 صفحہ 147 سے بیان کی ہے۔

اسی طرح حافظ ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس کو اپنی کتاب "تاریخ طبری” جلد 5 صفحہ 41 میں مسند (سند کے ساتھ) ذکر کیا ہے۔

براہ کرم اس روایت کی سند کے بارے میں وضاحت فرما دیں۔
جزاک اللہ خیراً۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ یہ روایت "البدایۃ والنہایۃ” (جلد 7 صفحہ 152) اور "کتاب العلو للذہبی” میں بلا سند مذکور ہے۔
◈ جبکہ تاریخ ابن جریر (جلد 4 صفحہ 238) میں جو سند کے ساتھ یہ روایت بیان کی گئی ہے، اس کی سند میں ایک راوی ہے:
◈ عبدالعزیز بن ابی ثابت عمران بن عبدالعزیز بن عمر، جسے متروک قرار دیا گیا ہے۔

📚 دلیل: دیکھئے: "تقریب التہذیب” صفحہ 215 وغیرہ

◈ اس روایت سے پہلے والی روایتوں کی اسناد (صفحہ 227) بھی غیر واضح ہیں۔

خلاصہ:

مذکورہ روایت سند کے لحاظ سے ثابت نہیں ہے۔
واللہ اعلم

📅شہادت: مارچ 2003ء
✍️ ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1