موصول اور موقوف روایت میں ترجیح کا اصول اور زیادتی ثقہ پر محدثین کا راجح موقف
ماخوذ : فتاوی علمیہ جلد 1: اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات، صفحہ 571

روایات میں وجہ ترجیح

سوال:

اگر کسی حدیث میں ایک راوی حدیث کو موصول (یعنی رسول اللہ ﷺ تک متصل سند سے روایت کرے) اور دوسرا راوی اُسی حدیث کو موقوف (یعنی صحابی پر موقوف) روایت کرے، تو ایسی صورت میں کس روایت کو ترجیح دی جائے گی؟ موصول کو یا موقوف کو؟ براہ کرم تفصیل کے ساتھ جواب دیں۔ نیز "زیادتی ثقہ” کے بارے میں علمائے حدیث کا راجح موقف بھی بیان کریں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محدثین کا اس بارے میں اختلاف:

اس مسئلے میں اہلِ حدیث (محدثین) کے درمیان اختلاف موجود ہے۔ لیکن تحقیق کا خلاصہ درج ذیل ہے:

  • ◈ اگر موصول روایت کا راوی ثقہ (قابل اعتماد) ہو،
  • ◈ اور موقوف روایت کے راوی بھی ثقہ ہوں،
  • ◈ یا اگر مرفوع روایت کا راوی ثقہ ہو،
  • ◈ اور موقوف روایت کے راوی بھی ثقہ ہوں،

تو ان تمام صورتوں میں موصول اور مرفوع روایت کو ترجیح حاصل ہو گی،

بشرطیکہ:

  • ◈ وہ روایت جمہور محدثین کے نزدیک شاذ (یعنی خلافِ معتبر روایت) یا معلول (یعنی مخفی علت والی) قرار نہ پائی ہو۔

زیادتی ثقہ کے بارے میں راجح موقف:

"زیادتی ثقہ” (یعنی ثقہ راوی کی طرف سے کسی زیادتی کا بیان کرنا) کے بارے میں راقم الحروف نے تفصیلی تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق کے لیے ملاحظہ کریں:

تحقیقی مقالات جلد دوم: صحیح مسلم کی ایک حدیث کا دفاع

اہم تنبیہ:

صحیحین (صحیح بخاری اور صحیح مسلم) کی روایات کو دیگر کتبِ حدیث کی روایات پر عام ترجیح حاصل ہے۔

(شہادت: فروری 2002ء)

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1