اصرار علی المعصیت: گناہ پر ڈٹے رہنے کی ہلاکت خیزی اور اس سے بچنے کا شرعی راستہ
مرتب کردہ: توحید ڈاٹ کام – مکمل کتاب کا لنک

گناہ پر اصرار کرنے کی مذمت اور اس کے انجام کا تفصیلی بیان

گناہ پر اصرار کرنا

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّـهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّـهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ” ﴿آل عمران: 135﴾
_”جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہو جائے یا کوئی گناہ کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے۔ اور یہ علم کے بعد گناہ کے کام کو بار بار نہیں کرتے۔”_

یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ سچے مؤمن وہ ہیں جو گناہ کرنے کے بعد پچھتا کر اللہ سے معافی مانگتے ہیں اور جان بوجھ کر بار بار گناہ نہیں دہراتے۔ بدقسمتی سے آج ہمارے معاشرے میں کبیرہ گناہوں کو بار بار کرنا ایک عام عادت بن چکی ہے۔

بعض علماء کا مشہور قول ہے:
"لا کبیرہ مع الاستغفار ولا صغیرہ مع الاصرار”
_”توبہ و استغفار کرنے سے کبیرہ گناہ باقی نہیں رہتا، اور بار بار کرنے سے صغیرہ گناہ بھی کبیرہ بن جاتا ہے۔”_

موجودہ دور میں عام ہونے والے چند گناہ:

ساز، موسیقی اور گانے سننا

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ” ﴿لقمان: 6﴾
_”اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو خریدتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے”_

"لغو باتوں” میں وہ سب شامل ہیں جو اللہ کے ذکر اور نماز سے غافل کرے:
◈ ساز و موسیقی
◈ نغمہ و سرور
◈ گانے
◈ افسانے
◈ ڈرامے
◈ ناول
◈ تاش
◈ جنسی و سنسنی خیز رسالے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بعض لوگوں نے گانے بجانے والی لونڈیاں خریدیں تاکہ لوگوں کو قرآن سے غافل رکھا جائے۔ آج یہ کام جدید میڈیا کے ذریعے ہو رہا ہے:
ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ویڈیو فلمیں، موبائل و دیگر آلات معاشرے میں فحاشی عام کر رہے ہیں اور لوگوں کو اللہ کے ذکر سے غافل کر رہے ہیں۔

چند احادیث:

◈ ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میری امت میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور گانے بجانے کے آلات کو جائز کر لیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی شکلوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور خنزیر میں بدل دیں گے”
(بخاری: الاشربۃ: باب ما جائَ فیمن یستحل الخمر 5590)

◈ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اس امت میں بھی زمین میں دھنس جانا، پتھروں کی بارش اور شکل و صورت کے بدل جانے کے عذاب آئیں گے اور یہ عذاب اس وقت آئیں گے جب لوگ شراب پئیں گے، گانے والی لونڈیاں اختیار کریں گے اور آلات موسیقی بجائیں گے”
(ترمذی: الفتن، باب ما جاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف 2212؛ سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ البانی 2203؛ شیخ زبیر علی زئی: اسنادہ ضعیف)

◈ ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میری امت میں کچھ لوگ شراب کا نام بدل کر پئیں گے، سازوں اور گانے والیوں کے گیتوں سے تفریح کا سامان کریں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا، بعض کو بندر اور خنزیر بنا دے گا”
(ابن ماجہ، کتاب الفتن: 4020)

غور و فکر:

کیا یہ ممکن ہے کہ مسلمان ممالک میں آنے والے زلزلے موسیقی اور گانوں کی عام ہونے کی سزا نہ ہوں؟
آج ہر چیز میں موسیقی داخل ہو چکی ہے، حتیٰ کہ مسجدوں اور خانہ کعبہ میں بھی موبائل کی موسیقی سنائی دیتی ہے۔

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالی نے ہم پر شراب، جوا اور طبلہ یعنی ڈھول کو حرام قرار دیا ہے” (ابو داؤد: 3696)

اگر موسیقی کے ساتھ گانے والی عورتوں کی آواز اور عشق و محبت پر مبنی بول بھی شامل ہوں، تو یہ گناہ اور بھی شدید ہو جاتا ہے۔

داڑھی منڈوانا اور مونچھیں لمبی رکھنا

کفار کی مشابہت اخلاق و عادات، لباس، بول چال اور ظاہری وضع قطع میں اختیار کرنا حرام ہے۔

احادیث:

◈ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مشرکوں کی مخالفت کرو، داڑھی کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو کٹواؤ”
(بخاری: اللباس، باب تقلیم الاظفار: 5892؛ مسلم: الطھارہ، باب خصال الفطرۃ: 259)

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"مونچھوں کو کاٹو اور داڑھیوں کو لٹکاؤ اور مجوسیوں کی مخالفت کرو”
(مسلم: الطھارہ، باب خصال الفطرہ 260)

ان احادیث سے ثابت ہے کہ داڑھی بڑھانا اور مونچھیں کاٹنا واجب، اور ان کے برخلاف عمل حرام ہے۔

کفار کی مشابہت:

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو جس قوم کی مشابہت کرتا ہے وہ انہیں میں سے ہے”
(ابو داود: اللباس، باب فی لبس الشھرہ 4031)

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے اس پر لعنت کی ہے جو اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ صورت میں تبدیلی کرے”
(بخاری: 5931؛ مسلم: 2125)

سگریٹ نوشی و دیگر منشیات

سگریٹ نوشی کے نقصانات ثابت شدہ ہیں:
◈ پھیپھڑوں کا کینسر
◈ دل کی بیماریاں
◈ دیگر موذی امراض

قرآن کی روشنی میں:

"وَلَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ” ﴿النساء: 29﴾
_”اپنے آپ کو قتل نہ کرو”_

"وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ” ﴿البقرہ: 195﴾
_”اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو”_

"وَلَا تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمُ” ﴿النساء: 5﴾
_”بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دو”_

چونکہ سگریٹ پر خرچ کیا جانے والا مال نہ دینی فائدہ دیتا ہے نہ دنیاوی، اس پر مال خرچ کرنا ضیاع اور حرام ہے۔

 کالا خضاب لگانا

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
"آخر زمانے میں بعض لوگ کالا خضاب لگائیں گے، وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گے”
(نسائی: الزینۃ، باب النھی عن الخضاب بالسواد 5078)

◈ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"فتح مکہ کے دن ابو قحافہ آئے اور ان کا سر اور داڑھی سفید تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی سفیدی کو بدل دو اور کالے سے بچو”
(مسلم: کتاب اللباس والزینہ 2102)

آج کل سفید بالوں کو کالا رنگنا عام ہو چکا ہے، لیکن یہ کبیرہ گناہ ہے اور اس میں لوگوں کو دھوکہ دینا بھی شامل ہے۔

 گمراہی اور گناہ کے راستے کی طرف بلانا

◈ جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص اسلام میں کسی غلط کام کو رائج کرتا ہے اس کا گناہ اور ان لوگوں کا گناہ جو اس کے بعد اس پر عمل کرتے ہیں سب اسی پر ہے”
(مسلم: الزکاۃ، باب الحث علی الصدقہ 1017)

◈ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"جو شخص گمراہی کی طرف دعوت دیتا ہے، اس پر اپنا گناہ بھی ہے اور جو اس کی پیروی کرتا ہے اس کا گناہ بھی”
(مسلم: العلم، باب من سن سنۃ حسنۃ ح 2674)

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"جو جان بھی ظلم سے قتل کی جاتی ہے، اس کے خون ناحق کے گناہ کا ایک حصہ آدم علیہ السلام کے بیٹے کو ہو گا، کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ناحق کا آغاز کیا”
(بخاری: 6867؛ مسلم: القسامہ باب اثم من سن القتل: 1677)

مؤمن کا رویہ

سچے مؤمن کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب وہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم سنتا ہے، فوراً کہتا ہے:

"إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّـهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ” ﴿النور: 51﴾
_”مومنوں کی بات تو یہ ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کی طرف بلایا جاتا ہے تو کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور مان لیا، اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں”_

اختتامی دعا

ہم اللہ تعالیٰ کے اچھے ناموں کا واسطہ دے کر دعا کرتے ہیں:
◈ وہ ہمیں اپنے احکامات پر عمل کی توفیق دے
◈ ہمیں گناہوں سے محفوظ رکھے
◈ حلال رزق عطا کرے
◈ حرام مال سے بے نیاز کرے
◈ ہمیں جنت الفردوس عطا فرمائے
آمین

وصلی اللہ وسلم علی النبی محمد والہ واصحابہ اجمعین والحمد للّٰہ رب العالمین

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1