دھوکہ، فریب، اور معاشرتی برائیاں: شریعت کی روشنی میں مکمل رہنمائی
دھوکہ اور فریب دینا
کچھ افراد دوسروں کو دھوکہ دے کر اور فریب سے مال ہتھیانے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ یہ ایک بڑا گناہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جہنم میں جانے والے پانچ قسم کے لوگ ہیں:
➊ وہ ناتواں جن کو (بری بات سے بچنے کی) تمیز نہیں۔ جو تم میں تابعدار ہیں نہ گھر بار چاہتے ہیں، نہ مال (محض بے فکر حلال و حرام سے کوئی غرض نہ رکھنے والے)۔
➋ وہ چور جس کو جو چیز کھلی ملی اس کو چرا لے، چاہے وہ حقیر ہی ہو۔
➌ وہ شخص جو تجھے تیرے گھر والوں اور تیرے مال کے بارے میں دھوکہ اور فریب دیتا ہے۔
➍ بخیل اور جھوٹا۔
➎ گالیاں دینے والا یعنی فحش بکنے والا۔”
(مسلم: 2865)
پوشیدہ باتوں کی جاسوسی کرنا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَا تَجَسَّسُوْا
(الحجرات 12)
"اور جاسوسی مت کرو”۔
جاسوسی کرنے کا مقصد دوسرے کی کمزوری تلاش کرنا ہوتا ہے تاکہ اسے بدنام کیا جا سکے۔ یہ عمل شریعت میں حرام ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر تم مسلمانوں کے عیب تلاش کرو گے تو تم ان کے اندر بگاڑ پیدا کر دو گے اور قریب ہے کہ تم ان کے اندر فساد پیدا کر دو۔”
(ابو داؤد: 4888)
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’جو شخص کسی قوم کی باتوں کی طرف کان لگا کر اسے سنتا ہے جبکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہیں یا اس سے بھاگتے ہیں، قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا‘”
(بخاری۔ التعبیر باب من کذب فی حلمہ 7042)
نسب پر طعنہ دینا
کچھ لوگ اپنی نسبی برتری اور خاندانی عزت پر فخر کرتے ہوئے دوسروں کو کمتر سمجھتے ہیں اور ان کے نسب پر طعنہ دیتے ہیں۔ حالانکہ شریعت میں نسب پر طعنہ دینا کفر کے زمرے میں آتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’دو چیزیں لوگوں میں کفر والی ہیں: نسب کا طعنہ دینا اور میت پر نوحہ کرنا‘”
(مسلم۔ الایمان۔ باب اطلاق اسم الکفر علی الطعن 67)
فالتو پانی روک لینا
پانی ایک قدرتی نعمت ہے، اور اسے روکنا ظلم اور سخت گناہ شمار ہوتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’تین طرح کے لوگ ہیں جنہیں قیامت میں اللہ تعالیٰ نہ دیکھے گا، نہ ان سے کلام کرے گا، نہ ان کا تزکیہ کرے گا اور انہیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا:
➊ وہ آدمی جو کسی امام سے بیعت کرے اور اس کی غرض دنیا ہو، اگر اسے مال دے تو وفاداری کرے اور اگر مال نہ دے تو بے وفائی کرے۔
➋ وہ شخص جو عصر کے بعد سامان بیچے اور قسم کھائے کہ مجھے اس کے اتنے (روپے) ملتے تھے جسے خریدنے والے نے سچ سمجھا حالانکہ وہ جھوٹا تھا۔
➌ وہ شخص جو جنگل میں زائد پانی (مسافروں وغیرہ) سے روکے، اس سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج میں اپنے فضل سے تجھے محروم کر دوں گا، جس طرح تو نے (لوگوں سے) ایسی زائد چیز روکی تھی جس کو تو نے نہیں بنایا تھا‘”
(بخاری۔ المساقاۃ باب من رای ان صاحب الحوض والقربہ احق بمائہ 236۔ مسلم۔ الایمان 108)
ناپ تول میں کمی کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کے وقت وہاں کے لوگ ناپ تول میں خیانت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر قرآن کی آیات نازل فرمائیں:
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ﴿٣﴾
(المطففین)
"بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے۔ کہ جب لوگوں سے ناپ لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں ناپ کے یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں”
ابن ماجہ میں روایت ہے:
"اس سورت کے نازل ہونے کے بعد انہوں نے اپنی ناپ تول صحیح کر لی۔”
(ابن ماجہ۔ التجارات۔ التوفی فی الکیل والوزن 2223)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین سے فرمایا: ’جب تم پانچ چیزوں سے آزمائے جاؤ تو اللہ کی پناہ پکڑو:
➊ اگر کسی قوم میں فحاشی پھیل جائے تو اللہ تعالیٰ ان میں طاعون اور کثرت موت کو بھیج دیتا ہے۔
➋ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو اس پر قحط سالی، سخت محنت اور حکمرانوں کا ظلم مسلط کر دیا جاتا ہے۔
➌ جو قوم زکوٰۃ نہیں دیتی ان پر بارش نہیں برسائی جاتی۔ اگر جانور نہ ہوں تو ان پر بالکل بارش نہ ہو۔
➍ جو قوم اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کیے گئے عہد کو توڑتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے دشمن کو مسلط کر دیتا ہے۔
➎ جس قوم کے حکمران اللہ کی کتاب سے فیصلے نہ کریں اور اللہ کے نازل کردہ شریعت کو بدل دیں اللہ تعالیٰ ان میں محتاجی عام فرما دیتا ہے‘”
(ابن ماجہ۔ الفتن باب العقوبات 4019)
دھوکے سے مال بیچنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کا ڈھیر دیکھا۔ آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کے مالک سے پوچھا یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ! اس پر بارش کا پانی گر گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’پھر تم نے اس بھیگے اناج کو اوپر کیوں نہیں رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے؟ جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں‘”
(مسلم۔ الایمان 102)
فیصلہ کرنے کیلئے رشوت لینا
رشوت دے کر حق دار کا حق غصب کرنا ایک سنگین جرم ہے اور معاشرتی فساد کا ذریعہ بنتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١٨٨﴾
(البقرہ)
"اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو اور نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم وستم سے اپنا کر لیا کرو حالانکہ تم جانتے ہو۔”
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے دونوں پر لعنت کی ہے”
(ترمذی، الاحکام۔ باب ما جاء فی الراشی والمرتشی فی الحکم 1337)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اس شخص پر لعنت ہے جو فیصلہ کرنے میں رشوت دیتا یا رشوت لیتا ہے”
(ترمذی: 1336)
رشوت کے بدلے سفارش کرنا اور اس پر کچھ لینا بھی ناجائز ہے۔
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’جو شخص اپنے کسی بھائی کے لیے سفارش کرتا ہے، اس کو اس پر کچھ ہدیہ دیا جاتا ہے، اگر اس نے ہدیہ قبول کر لیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بہت بڑے دروازے پر پہنچ گیا‘”
(ابو داود۔ البیوع۔ باب فی الھدیہ لقضاء الحاجہ 3541)
امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"رشوت دینے والا وہ شخص لعنت کا مستحق ہے جو کسی مسلمان کو تکلیف دینے کے لیے رشوت دے یا وہ حاصل کرنے کے لیے رشوت دے جس کا وہ مستحق نہیں۔ اور جو شخص اس لیے رشوت دیتا ہے کہ اسے اس کا حق مل جائے یا وہ اپنے اوپر سے ظلم کو دور کرنا چاہتا ہے تو وہ اس لعنت میں داخل نہیں”۔