کھانے پینے کے برتنوں پر آیت الکرسی وغیرہ لکھنے کا مسئلہ
سوال
کیا قرآن کریم کی بعض آیات، مثلاً آیت الکرسی کو علاج کی غرض سے کھانے پینے کے برتنوں پر لکھنا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید کی عظمت اور احترام کا تقاضا
◈ سب سے پہلے یہ جان لینا واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پاک کتاب ہر قسم کی توہین وتذلیل سے بہت بلند وبالا اور ارفع واعلیٰ مقام رکھتی ہے۔
◈ ایک مومن کا دل کیسے گوارا کر سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب، اور اس میں موجود سب سے عظیم آیت یعنی آية الكرسي کو پانی پینے کے برتن میں لکھ دے؟
◈ پھر یہ آیات بے احترامی کا شکار ہوں کہ برتن کو گھر میں پھینک دیا جائے، بچے اس کے ساتھ کھیلیں، اور بے ادبی ہو؟
برتنوں پر قرآن کی آیات لکھنے کا حکم
◈ بلا شک وشبہ ایسا کرنا حرام ہے۔
◈ جس شخص کے پاس ایسے برتن ہوں جن پر آیات لکھی ہوئی ہوں، اس پر لازم ہے کہ:
➊ ان آیات کو مٹا دے۔
➋ یا برتن بنانے والے کے پاس لے جا کر کہے کہ وہ ان پر لکھی ہوئی آیات مٹا کر برتن کو دوبارہ قلعی کر دے۔
➌ اگر یہ ممکن نہ ہو تو واجب ہے کہ کسی پاک وصاف جگہ گڑھا کھود کر ان برتنوں کو دفن کر دے۔
برتنوں کا گھروں میں رکھنا اور بے ادبی کا اندیشہ
◈ اگر ان برتنوں کو گھروں میں باقی رکھا جائے اور ان کے ساتھ بے ادبی ہو، مثلاً:
➊ بچے ان برتنوں سے پانی پئیں۔
➋ ان کے ساتھ کھیلتے رہیں۔
◈ تو یہ عمل مزید نا مناسب ہو گا۔
قرآن کو شفا کے لیے استعمال کرنے کا طریقہ
◈ اصولی بات یہ ہے کہ قرآن مجید کو شفا کے لیے اس انداز میں استعمال کرنا (یعنی برتنوں پر آیات لکھ کر پانی پینا) سلف صالحین رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب