مردے پر اعمال کا پیش ہونا اور قبر کی زیارت کرنے والے کو پہچاننے کے احکام
ماخوذ : فتاوی علمیہ جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 561

مردے پر اعمال پیش ہونا

سوال

کیا زندہ لوگوں کے اعمال مردے پر پیش کیے جاتے ہیں، جیسا کہ عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عزیزوں کا واقعہ تفسیر ابن کثیر (جلد 3، صفحہ 439) میں بیان ہوا ہے؟ اور کیا مردہ اپنی قبر کی زیارت کرنے والے کو پہچانتا ہے؟ (جامع الصغیر، جلد 2، صفحہ 151)

عرض اعمال کے بارے میں دیکھئے:

حدیث انس بن مالک (مسند احمد، جلد 3، صفحہ 164)
(ایک سائل)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زندہ کے اعمال مردے پر پیش ہونے کے متعلق وضاحت:

◈ زندہ لوگوں کے اعمال مردے پر پیش ہونے کے بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں ہے۔
◈ تفسیر ابن کثیر (جلد 3، صفحہ 439، تحت آیات 52، 53 سورۃ الروم) میں عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اقارب سے متعلق جو واقعہ بیان ہوا ہے، وہ بے اصل ہے۔
◈ جو لوگ اس واقعہ کو صحیح سمجھتے ہیں، ان پر لازم ہے کہ اس کی مکمل سند بمع توثیق اسماء الرجال پیش کریں۔
◈ صرف کسی کتاب کا حوالہ دے دینا کافی نہیں ہوتا۔

سند کی تحقیق:

◈ مثلاً، تفسیر ابن کثیر میں عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف منسوب بے اصل قصے سے قبل ابن ابی الدنیا کی کتاب سے ایک روایت منقول ہے، جس کا راوی خالد بن عمر الاموی ہے۔
◈ خالد بن عمر الاموی کو "کذاب”، "منکر الحدیث”، اور "متروک الحدیث” کہا گیا ہے۔
(دیکھئے: تہذیب الکمال، جلد 5، صفحات 394، 395)

◈ اسی ایک مثال سے ان بے اصل روایات کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔

مردے کا اپنی قبر کی زیارت کرنے والے کو پہچاننا:

◈ جس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مردہ اپنی قبر میں آنے والے زائر کو پہچانتا ہے، اس روایت کی راویہ فاطمہ بنت الریان کے حالات دستیاب نہیں ہیں۔
(دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ للشیخ الالبانی رحمہ اللہ، جلد 9، صفحہ 475، حدیث نمبر 4493)

◈ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس مفہوم کی دیگر روایات پر بھی جرح کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے کہ یہ روایت "ضعیف” ہے۔
(دیکھئے: السلسلۃ الضعیفۃ، صفحات 473 تا 476)

مسند احمد کی روایت کے بارے میں:

◈ آپ کی ذکر کردہ مسند احمد کی روایت (جلد 3، صفحہ 165، حدیث نمبر 12683) بھی "عمن سمع” والے مجہول راوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔
(شہادت: فروری 2004ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1