قبر پر مٹی ڈالنا اور پانی چھڑکنا
سوال:
قبر پر (مٹی ڈالنے کے بعد) پانی چھڑکنے سے متعلق احادیث کی تحقیق اور شرعی حکم درکار ہے۔
(محمد صدیق، ایبٹ آباد)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبر پر پانی چھڑکنے سے متعلق تمام روایات سند کے اعتبار سے ضعیف ہیں، جیسا کہ راقم الحروف نے
"تخریج الأحاديث” (ماہنامہ شہادت، مئی 2003ء، ربیع الاول 1424ھ، جلد 10، شمارہ 5، صفحہ 34)
میں ایک سوال کے جواب میں اشارہ فرمایا ہے۔
صحیح مسلم کی روایت:
صحیح مسلم میں یہ حدیث مذکور ہے:
انْتَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَبْرٍ رَطْبٍ
(ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تروتازہ اور نرم قبر کے پاس پہنچے۔)
(صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ 309، حدیث نمبر 954، ترقیم دارالسلام: 2211)
لغوی وضاحت:
"رطب” کا مطلب نرم و نازک، تروتازہ اور تر سے ہے۔
(القاموس الوحید، صفحہ 635)
یہ لفظ "یابس” یعنی خشک کے مقابل میں آتا ہے۔
یعنی مذکورہ حدیث میں ایسی قبر کا ذکر ہے جو پانی سے نرم و تروتازہ تھی۔
عبدالرزاق کی روایت:
محدث عبدالرزاق نے اسی مفہوم کی ایک روایت "باب الرش علی القبر” کے تحت بیان کی ہے:
(المصنف لعبدالرزاق، جلد 3، صفحہ 501، حدیث نمبر 6483)
خلاصہ
خلاصہ یہ ہے کہ قبر پر پانی چھڑکنا جائز ہے۔
(ماہنامہ شہادت، مارچ 2004ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب