غیر محرم مرد کا عورت کی میت کو کندھا دینا اور قبر میں اتارنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 545

غیر محرم کی میت کو کندھا دینا

سوال

کیا اجنبی آدمی غیر محرم عورت کی میت کو کندھا دے سکتا ہے اور کیا غیر محرم کی میت کو قبر میں اتار سکتا ہوں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔
(محمد عمران، رائیونڈ)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری کی ایک مفصل حدیث میں یہ واقعہ موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ؟ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا۔ قَالَ: فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا۔ فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا”
("تم میں سے کون ہے جو آج رات اپنی بیوی کے پاس نہیں گیا؟” ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: "میں”، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس (میری بیٹی) کی قبر میں اترو۔” چنانچہ وہ قبر میں اترے اور انہوں نے دخترِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو قبر میں اتارا۔)
(صحیح بخاری: 1342)

ایک اور روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں:

"لا يدخل القبر رجل قارف أهله”
("جو شخص اپنی بیوی کے پاس گیا ہو وہ قبر میں نہ اترے۔”)
(مسند احمد 3/229، حدیث 3431، وسندہ صحیح علی شرط مسلم)

اس حدیث سے کیا معلوم ہوتا ہے؟

◈ چونکہ حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے محرم نہ تھے،
◈ لہٰذا اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر محرم مرد فوت شدہ عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے۔

مزید وضاحت

◈ جب غیر محرم مرد کا فوت شدہ عورت کو قبر میں اتارنا جائز ہے تو جنازے کو کندھا دینا بطریقِ اولیٰ جائز ہوگا۔
والله أعلم۔

ایک اضافی مسئلہ

◈ اس روایت سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ افضل یہ ہے کہ عورت کی میت کو قبر میں وہی شخص اتارے جس نے اس رات اپنی بیوی سے جماع نہ کیا ہو۔

وما علینا إلا البلاغ
(شہادت، جون 2003ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1