دجال کے اوصاف
ابتدائی اطلاع
– آنحضرت ﷺ کو ابتدا میں دجال اکبر معہود کے صرف بعض اوصاف اور کچھ علامات بتائے گئے تھے۔
– اس وقت دجال کے خروج و ظہور کا وقت نہیں بتایا گیا تھا۔
ابن صیاد کے ساتھ مشابہت
– ان ابتدائی علامات میں سے بعض باتیں ابن صیاد میں پائی جاتی تھیں۔
– اس بنا پر آنحضرت ﷺ کو ایک وقت کے لیے ابن صیاد کے دجال معہود ہونے کا یقین ہوگیا تھا۔
بعد میں تفصیلی اطلاع
– بعد میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ کو دجال معہود کے خاص تفصیلی اوصاف اور اس کے خروج کا وقت بتادیا گیا۔
– ان تفصیلی اوصاف اور خروج کے وقت کا ذکر فاطمہ بنت قیسؓ کی حدیث جساسہ میں موجود ہے۔
صحابہ کرام کا معاملہ
– حضرت جابرؓ، حضرت عمرؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ کو حدیث فاطمہ کا علم نہ ہوسکا تھا۔
– اسی وجہ سے یہ حضرات اپنے ظن اور یقین پر قائم رہے۔
– لیکن یہ ظاہر ہے کہ کسی صحابی کا ظن یا یقین، حدیث مرفوع متاخر کے معارض نہیں ہوسکتا۔
صحیح اور محقق بات
– محقق اور درست بات یہی ہے کہ ابن صیاد دجال معہود نہیں ہے۔
– دجال معہود اپنی مقررہ وقت پر خروج کرے گا۔
دجال کی موجودگی
– دجال اس وقت کہاں ہے؟
– اس کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔
– آج بھی بروبحر (خشکی اور سمندر) میں بےشمار مقامات ایسے ہیں جن کا انکشاف اور ان تک رسائی کسی فرد یا جماعت کو نہیں ہوسکی ہے۔
حوالہ:
عبیداللہ مبارکپوری، 7 جمادی الاولیٰ 1387ھ، (مکتوب بنام مولانا محمد امین اثری)
"ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب”