قبروں پر اجتماعی دعائیں اور سورہ یسین کی تلاوت کا حکم
سوال
بعض لوگ قبروں پر جاکر، ہاتھ اٹھا اٹھا کر دعا کرتے ہیں اور سورہ یسین کی تلاوت کرتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
(حاجی نذیر خان، دامان حضرو)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس سوال کے دونوں حصوں کا جواب علی الترتیب درج ذیل ہے:
➊ قبروں پر اجتماعی دعا کا حکم
◈ لوگوں کا قبروں پر جاکر اجتماعی دعا کرنا ثابت نہیں ہے۔
◈ شریعت میں صرف دفن کے بعد حکم دیا گیا ہے کہ میت کے لیے دعا کی جائے۔
(دیکھئے: سنن ابی داؤد 3221، وسندہ حسن وصححہ الحاکم 1/37 ووافقہ الذہبی)
◈ جن قبروں کی عبادت کی جاتی ہے، وہاں جاکر قبر والے کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا نہیں مانگنی چاہیے تاکہ مشرکین اور مبتدعین سے مشابہت (تشبہ) نہ ہو۔
◈ اگر کوئی شخص ایسی قبر پر پہنچ جائے جہاں صاحب قبر صحیح العقیدہ ہو، تو دل میں اس کے لیے دعا کرلے کہ اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرے۔
◈ اگر کوئی اکیلا شخص قبرستان جائے تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ قبرستان والوں کے لیے ہاتھ اٹھاکر دعا کرے۔
– ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ بقیع کے قبرستان تشریف لے گئے اور آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی۔
(دیکھئے: صحیح مسلم 974ب، دارالسلام :2256)
➋ قبرستان میں سورہ یسین کی تلاوت کا حکم
◈ قبرستان میں یا میت کے پاس سورہ یسین کی تلاوت کرنا کسی حدیث یا اثر سے ثابت نہیں۔
◈ لہٰذا، یہ عمل بدعت ہے۔
(دیکھئے: شیخ رائد بن صبری بن ابی علفہ کی کتاب: معجم البدع ص 679) (الحدیث: 61)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب۔