حدیث: أصحابي كالنجوم، بأيهم اقتديتم اهتديتم کی تحقیق
(حدیث کی اسنادی و معنوی حیثیت کے تفصیلی دلائل کے ساتھ تجزیہ)
مقدمہ
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زیرِ تحقیق حدیث "أصحابي كالنجوم، بأيهم اقتديتم اهتديتم” مختلف صحابہ کرام سے مختلف کتب حدیث میں بیان ہوئی ہے، لیکن یہ تمام روایات مختلف اسانید کے ساتھ اور مختلف الفاظ میں مروی ہیں۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان میں سے کوئی ایک روایت بھی معتبر سند کے ساتھ مروی نہیں، بلکہ تمام اسانید شدید ضعف، بلکہ موضوع اور ساقط درجہ کی ہیں۔
پہلی روایت
مصادر:
◈ ابن عبدالبر، جامع العلم (2/91)
◈ ابن حزم، الاحكام في اصول الاحكام (6/82)
روایت کا متن:
"كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم”
تبصرہ علماء:
◈ ابن عبدالبر: "هذا إسناد لا تقوم به حجة”، کیونکہ الحارث بن غصين مجہول ہے۔
◈ ابن حزم: "هذه رواية ساقطة”، کیونکہ ابو سفيان ضعیف ہے، سلام بن سليمان موضوع احادیث بیان کرتا تھا۔
◈ علامہ البانی: "سلام بن سليم” شدید ضعیف ہے، بعض نے کذاب کہا، ابو سفيان صدوق ہے، الحارث بن غضين مجہول ہے۔
◈ امام احمد: "لا يصح هذا الحديث”، (المنتخب لابن قدامة 10/199/2)
◈ مزید: شعرانی کے کشف کی بنیاد پر حدیث کے صحیح ہونے کے دعویٰ کو رد کیا گیا۔
دوسری روایت
مصادر:
◈ خطیب بغدادی، الكفاية في علوم الرواية (ص: 48)
◈ ابو العباس الاصم، حديثه رقم 142
◈ ابن عساكر (7/115/2)
سند:
"سليمان ابن ابي كريمة عن جويبر عن الضحاك عن ابن عباس”
تبصرہ علماء:
◈ سليمان بن ابي كريمة: ضعیف
◈ جويبر: متروک
◈ الضحاك: مرسل روایت کرتا ہے
◈ حافظ عراقی، سیوطی، البانی: یہ روایت ضعیف جدا ہے، بلکہ موضوع ہے۔
سیوطی کا موقف:
اس حدیث کو مختلف فقہی مذاہب کے اختلاف کی بشارت سمجھنا درست نہیں، کیونکہ یہ حدیث ہی ثابت نہیں۔
تیسری روایت
مصادر:
◈ ابن بطة، الإبانة (4/11/2)
◈ الخطيب، نظام الملك، الضياء، ابن عساكر
◈ سلسلة الأحاديث الضعيفة (1/80-81)
سند:
"نعيم بن حماد، عبد الرحيم بن زيد العمي، عن ابيه، عن سعيد بن المسيب، عن عمر”
متن حدیث:
"إن أصحابي بمنزلة النجوم في السماء… فمن أخذ بشيء مما هم عنه من اختلافهم فهو عندي على هدى”
تبصرہ علماء:
◈ عبدالرحيم بن زيد العمي: کذاب
◈ نعيم بن حماد: ضعیف
◈ امام بخاری، ابن معين، ابو حاتم: انکار اور جرح
◈ ابن حزم: حدیث باطل و مکذوب ہے
◈ ابن عبدالبر، بیہقی، ذہبی، سیوطی: تمام نے اس حدیث کی صحت کو رد کیا
◈ المناوي، فيض القدير: "الحديث باطل، لا يصح”
چوتھی روایت
مصادر:
◈ ابن عبدالبر، ابن حزم
◈ عبد بن حمید، المنتخب من المسند (67/1)
◈ ابن بطة، الابانة (4/11/2)
سند:
"ابي شهاب الحناط عن حمزة الجزري عن نافع عن ابن عمر”
تبصرہ علماء:
◈ حمزة ابن ابي حمزة: متروک، موضوع روایتیں نقل کرتا ہے
◈ ابن عدي، ابن حبان، الذهبي: تمام نے اس راوی کی شدید جرح کی
◈ علامہ البانی: یہ روایت بھی موضوع ہے۔
پانچویں روایت
مصدر:
◈ ابو نعيم، ق 158/2
سند:
"ابن نبيط عن جده نبيط بن شريط”
تبصرہ علماء:
◈ أحمد بن نبيط: کذاب
◈ أحمد بن القاسم اللكي: ضعیف
◈ سیوطی، شوکانی: حدیث موضوع ہے
چھٹی روایت
مصدر:
◈ القضاعی (109/2)
سند:
"جعفر بن عبدالواحد عن وهب بن جرير عن أبيه عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة”
تبصرہ علماء:
◈ جعفر بن عبدالواحد: موضوع حدیثیں گھڑنے والا
◈ دارقطنی، ابو زرعہ، ذہبی: حدیث موضوع اور جعلی ہے
علامہ ابن حزم کا تجزیہ
مصادر:
◈ الاحكام في اصول الاحكام (5/64)، (6/83-86)
اقوال ابن حزم:
– یہ روایت کسی بھی طرح صحیح نہیں، کیونکہ:
◈ نبی ﷺ کا کلام وحی ہوتا ہے (النجم: 3-4)
◈ اللہ کے کلام میں اختلاف نہیں ہوتا (النساء: 82)
◈ قرآن میں اختلاف سے منع کیا گیا ہے (الأنفال: 46)
◈ اگر تمام صحابہ کے اقوال پر عمل درست مان لیا جائے تو متضاد احکام لازم آئیں گے
◈ نبی ﷺ خود بعض صحابہ کے فتاویٰ کی تردید کرتے تھے
ابن حزم کا نتیجہ:
"الحديث باطل مكذوب موضوع لا يصح قط”
نتیجہ
مذکورہ تفصیلی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ:
◈ "أصحابي كالنجوم، بأيهم اقتديتم اهتديتم” والی حدیث تمام اسانید کے اعتبار سے ساقط، ضعیف، بلکہ موضوع ہے۔
◈ اس حدیث کا مضمون بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے، کیونکہ اختلاف کو رحمت اور ہر قول کو حق ماننے کا نظریہ درست نہیں۔
◈ ابن حزم، علامہ البانی اور دیگر محدثین نے اس پر مکمل بحث کے ساتھ رد کیا ہے۔