توحید کی 3 بنیادی اقسام: قرآن و سنت کی روشنی میں مکمل وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ ارکانِ اسلام

توحید اور اس کی اقسام

توحید کی لغوی اور اصطلاحی تعریف

لغوی معنی: توحید "وَحَّدَ یُوَحِّدُ” سے مصدر ہے، جس کا مطلب ہے کسی چیز کو ایک ماننا۔
اصطلاحی مفہوم: توحید کی حقیقت صرف نفی اور اثبات کے مجموعے سے قائم ہوتی ہے:
نفی: اللہ کے سوا ہر معبود کی الوہیت کی نفی۔
اثبات: صرف اللہ کی ذات کے لیے الوہیت کا اقرار۔
◈ مثلاً: جب کوئی کہتا ہے "اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں”، تو اس نے تمام جھوٹے معبودوں کی نفی اور صرف اللہ کی الوہیت کا اثبات کیا۔

توحید کی اقسام

اہل علم کے اجماعی مطالعہ سے ثابت ہے کہ توحید کی تین بنیادی اقسام ہیں:

توحید ربوبیت
توحید الوہیت
توحید اسماء و صفات

1. توحید ربوبیت

اللہ تعالیٰ کو تخلیق (خَلق)، ملکیت (مُلك)، اور تدبیر (نظام) میں اکیلا ماننا۔

(الف) تخلیق (خَلق)

◈ صرف اللہ تعالیٰ ہی خالق ہے:
﴿هَلۡ مِنۡ خَٰلِقٍ غَيۡرُ ٱللَّهِ…﴾ (سورة فاطر: 3)
﴿ أَفَمَن يَخلُقُ كَمَن لا يَخلُقُ…﴾ (سورة النحل: 17)
﴿وَاللَّهُ خَلَقَكُم وَما تَعمَلونَ﴾ (سورة الصافات: 96)

◈ غیراللہ کی تخلیق، اللہ کی تخلیق کی مانند نہیں:
◈ مثال: تصویر بنانے والا مصور، حقیقت میں خالق نہیں بلکہ اللہ کی پیدا کردہ اشیاء کو ایک شکل دیتا ہے۔

(ب) ملکیت (مُلك)

◈ مطلق بادشاہت صرف اللہ کے لیے ہے:
﴿تَبـرَكَ الَّذى بِيَدِهِ المُلكُ…﴾ (سورة الملك: 1)
﴿قُل مَن بِيَدِهِ مَلَكوتُ كُلِّ شَىءٍ…﴾ (سورة المؤمنون: 88)

◈ غیر اللہ کی ملکیت محدود اور مشروط ہے:
﴿أَو ما مَلَكتُم مَفاتِحَهُ﴾ (سورة النور: 61)
﴿إِلّا عَلى أَزوجِهِم أَو ما مَلَكَت أَيمـنُهُم﴾ (سورة المؤمنون: 6)

(ج) تدبیر

◈ اللہ ہی سب کا انتظام فرماتا ہے:
﴿أَلا لَهُ الخَلقُ وَالأَمرُ…﴾ (سورة الأعراف: 54)

◈ مخلوق کی تدبیر محدود، اللہ کی تدبیر کامل اور مطلق ہے۔

2. توحید الوہیت

عبادت میں اللہ کی یکتائی: اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا۔
◈ یہی وہ توحید ہے جس میں مشرکین گمراہ ہوئے تھے:
◈ مشرکین ربوبیت اور اسماء و صفات کا اقرار کرتے تھے، مگر عبادت میں شرک کرتے تھے۔
◈ توحید الوہیت کے بغیر دوسری اقسام کا اقرار فائدہ مند نہیں:
﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ…﴾ (سورة المائدة: 72)

3. توحید اسماء و صفات

◈ اللہ تعالیٰ کے لیے صرف وہ اسماء و صفات تسلیم کرنا جو:
➊ اس نے خود بیان کیے ہوں،
➋ یا رسول اللہ ﷺ نے بیان کیے ہوں۔

اس توحید کے اصول

تحریف: معنی بدلنا منع ہے۔
تعطیل: انکار کرنا منع ہے۔
تکییف: کیفیت بیان کرنا منع ہے۔
تمثیل: تشبیہ دینا منع ہے۔

مثالیں

یَدَاہُ مَبْسُوطَتَانِ (اللہ کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں)
﴿بَل يَداهُ مَبسوطَتانِ…﴾ (سورة المائدة: 64)
◈ ہاتھ مانے جائیں گے مگر ان کی کیفیت اور مخلوق سے تشبیہ نہیں دی جائے گی۔
﴿لَيسَ كَمِثلِهِ شَىءٌ…﴾ (سورة الشورى: 11)

استواء علی العرش
◈ سات مقامات پر اللہ کا عرش پر مستوی ہونا ذکر کیا گیا:
﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾
◈ "استواء” کا مطلب: بلند ہونا، قرار پانا (علو واستقرار)
◈ "استواء” کو "استیلاء” (غالب ہونا) کہنا:
▪ الفاظ کی تحریف،
▪ سلف کے اجماع کے خلاف،
▪ قرآن کے عربی اسلوب سے انحراف۔

اسم "حی” و "قیوم”
◈ "حی”: کامل زندگی رکھنے والا، نہ فنا نہ ابتدا۔
◈ "سمیع”: سننے والا، سمع کے بغیر "سمیع” ممکن نہیں۔

سلف کا منہج

◈ تمام اسماء و صفات کو اسی طرح ماننا جیسے قرآن و سنت میں مذکور ہیں۔
◈ مخلوق سے تشبیہ، یا صفت کی کیفیت بیان کرنا حرام ہے۔
◈ سلف سے "استویٰ” کی تفسیر "علاء” (بلند ہونا) کے طور پر موجود ہے۔

نتیجہ

◈ توحید تین اقسام پر مشتمل ہے:
ربوبیت: تخلیق، ملکیت، تدبیر میں اللہ کی یکتائی۔
الوہیت: عبادت میں اللہ کی یکتائی۔
اسماء و صفات: اللہ کے بیان کردہ اسماء و صفات کو بلا تحریف و تمثیل ماننا۔

◈ ان میں سے کسی بھی قسم میں شرک کرنے والا مشرک، کافر اور ابدی جہنمی ہے۔

ھذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1