ویرانے میں بیری کاٹنے کی سزا سے متعلق صحیح حدیث

سوال

سیدنا عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ”
’’جس نے بیری کا درخت کاٹا، اللہ اس کے سر کو جہنم میں الٹا لٹکائے گا‘‘۔
[سننِ ابی داود : 5239]
اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ کیا یہ روایت صحیح ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

جی ہاں، یہ روایت صحیح ہے۔
اس حدیث میں ایک اہم اخلاقی ہدایت دی گئی ہے کہ کوئی شخص ایسی جگہ پر موجود بیری کا درخت نہ کاٹے جہاں مسافر یا جانور اس کے سائے سے فائدہ اٹھاتے ہوں۔ اگر کوئی شخص ناحق اور ظلم کے طور پر محض شرارت یا زیادتی کی نیت سے ایسا درخت کاٹے تو اس کے لیے وعید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو جہنم میں الٹا لٹکائے گا۔

امام ابو داودؒ نے اس حدیث کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:

هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ، يَعْنِي مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ ؛ عَبَثًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا، صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ۔

یعنی: یہ حدیث مختصر ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ جو شخص کسی بیابان (ویران مقام) میں موجود بیری کے درخت کو کاٹے، جس سے مسافر اور جانور فائدہ اٹھاتے ہوں، اور وہ اسے ناحق اور ظلم کی نیت سے کاٹے، تو اس کے لیے یہ سخت وعید ہے۔

اس روایت کو طبرانی اور جامع صغیر میں "من سدرة الحرم” کے الفاظ کے ساتھ بھی بیان کیا گیا ہے، جو اس کے صحیح ہونے کی مزید دلیل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1