سوال:
میرے دوست کے ہاتھ پر کافی مقدار میں ایلفی (super glue) گر گئی ہے۔ اس نے اسے ہٹانے کی بہت کوشش کی، مگر وہ مکمل طور پر نہیں ہٹ سکی۔ اب وہ پوچھ رہا ہے کہ اگر وہ اس حالت میں وضو کرے تو کیا اس کا وضو درست ہو جائے گا، جبکہ اس نے ایلفی کو ہٹانے کی حتی الوسع کوشش کی ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ
اگر کسی کے ہاتھ پر ایلفی لگ جائے اور وہ اس کو ہٹانے کی بھرپور کوشش کرے، مگر پھر بھی کچھ مقدار باقی رہ جائے، تو ایسی صورت میں اس کا وضو درست ہے۔
شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ کا واضح فتویٰ ہے:
"وضوء ہو جائے گا”
شیخ واجد اقبال حفظہ اللہ نے قرآن مجید کی یہ آیت پیش کی:
"فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ”
(سورہ التغابن، آیت: 16)
وضاحت:
وضو کے دوران پانی کا ہر عضو پر پہنچنا ضروری ہے۔
اگر کوئی ایسی رکاوٹ (جیسے ایلفی) ہو جو پانی کو جلد تک پہنچنے سے روک رہی ہو، تو اسے ہٹانا ضروری ہے۔
تاہم، اگر انسان نے اپنی پوری کوشش کے باوجود وہ رکاوٹ مکمل طور پر نہیں ہٹا سکا، تو شریعت اس پر آسانی فراہم کرتی ہے جیسا کہ قرآن نے فرمایا:
"فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ”
نتیجہ:
اگر ایلفی کو ہٹانے کی مکمل کوشش کی گئی ہو، لیکن پھر بھی کچھ باقی رہ جائے تو:
اس حالت میں وضو درست ہے۔
انسان معذور کے درجے میں آتا ہے کیونکہ وہ اپنی قدرت کے مطابق عمل کر چکا ہے۔
خلاصہ:
اگر ایلفی ہاتھ پر لگ جائے اور ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کے باوجود مکمل طور پر نہ ہٹے، تو ایسی حالت میں وضو کرنا جائز ہے اور وہ صحیح شمار ہوگا، کیونکہ نیت اور کوشش موجود ہے اور شریعت سہولت دیتی ہے۔