سورہ غاشیہ کے بعد "اللهم حاسبني حسابا يسيرا” پڑھنے کا حکم
فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 402

سورہ غاشیہ کے اختتام پر "اللهم حاسبني حسابا يسيرا” کہنا – شرعی رہنمائی

سوال:

سورہ غاشیہ کے آخری حصے میں موجود آیت (ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُم) کے بعد "اللهم حاسبني حسابا يسيرا” کہنے کی دلیل مولانا مبشر احمد ربانی صاحب نے اپنی کتاب "آپ کے مسائل اور ان کا حل” میں ذکر کی ہے۔ جلد اول صفحہ 130 پر انہوں نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا فرمایا کرتے تھے۔ امام حاکم نے اس حدیث کو مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا اور ذہبی نے اس پر موافقت کی۔
(حوالہ جات: مسند احمد 6/48، ابن خزیمہ: 849، مستدرک الحاکم: 501۔200)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

"اللهم حاسبني حسابا يسيرا” کی روایت درج ذیل کتب میں بغیر اس بات کی تصریح کے کہ یہ سورہ غاشیہ کے اختتام پر پڑھی جائے، موجود ہے:
◈ مسند احمد:
➊ جلد 6، حدیث 24719، صفحہ 48
➋ جلد 6، حدیث 26031، صفحہ 185
◈ صحیح ابن خزیمہ:
➌ جلد 2، صفحہ 30–31، حدیث 849
◈ صحیح ابن حبان (الاحسان):

➍ جلد 9، صفحہ 231–232، حدیث 3728
◈ مستدرک الحاکم:
➎ جلد 1، صفحہ 255، حدیث 936

امام حاکم نے اس روایت کو صحیح علی شرط مسلم قرار دیا
حافظ ذہبی نے اس پر موافقت کی

روایت کا درجہ: اس روایت کی سند "حسن لذاتہ” ہے۔

تاہم، اس دعا "اللهم حاسبني حسابا يسيرا” کو خاص طور پر سورہ غاشیہ کے ساتھ جوڑ کر پڑھنے کا ثبوت کسی روایت سے ثابت نہیں ہے۔

حوالہ: شہادت، اکتوبر 2003

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1