سورۃ الاعلیٰ کی تلاوت پر "سبحان ربی الاعلیٰ” کہنے کی شرعی حیثیت
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال کیا گیا ہے کہ سورۃ «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَىٰ» کی تلاوت کے بعد «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَىٰ» کہنا ثابت ہے یا نہیں؟ اس حوالے سے درج ذیل تفصیلات ملاحظہ فرمائیں:
نبی کریم ﷺ سے اس عمل کا ثبوت:
نبی کریم ﷺ سے یہ عمل، یعنی آیت «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَىٰ» کے بعد «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَىٰ» کہنا، ثابت نہیں ہے۔
◈ "شہادت”، اسلام آباد، جلد: شمارہ 12، صفحہ 14، دسمبر 2000ء
صحابۂ کرام سے ثبوت:
➊ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح ثابت ہے کہ وہ آیت «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَىٰ» پڑھنے کے بعد «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَىٰ» ہی کو دہراتے تھے۔
◈ مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 509
➋ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ:
انہوں نے جب نماز جمعہ میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَىٰ» کی تلاوت کی، تو اس کے بعد کہا: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَىٰ»
◈ مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 598، وسندہ صحیح
➌ دیگر صحابہ کرام:
یہی عمل سیدنا عبداللہ بن الزبیر اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی ثابت ہے۔
اور کسی صحابی سے اس عمل کی مخالفت منقول نہیں۔
نتیجہ:
امام اگر سورۃ الاعلیٰ کی تلاوت کرے اور اس میں «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَىٰ» کہے تو یہ صحیح عمل ہے کیونکہ کئی صحابہ کرام سے اس کی تائید موجود ہے۔
مقتدی کا عمل:
مقتدی کے لیے حالت جہری میں:
سورۃ الفاتحہ پڑھنا فرض ہے۔
اس کے علاوہ دیگر قراءت کی صورت میں خاموش رہنا واجب ہے۔
◈ نتیجہ:
لہٰذا مقتدی کو چپ رہنا چاہیے۔
"شہادت”، اکتوبر 2003ء
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب