دوران حج حیض یا نفاس کی حالت میں عورت کے لیے شرعی رہنمائی
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

دوران حج حیض و نفاس والی عورت کیا کرے
سوال : اگر دوران حج عورت پر حیض و نفاس کی حالت طاری ہو جائے تو وہ کیا کرے؟
جواب : جب 8 ذوالحجہ کو منیٰ کی طرف روانگی کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو روتے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ میں بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی۔ اب سب لوگ منیٰ میں جا رہے ہیں اور میں بدستور حالتِ حیض میں ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ (غسل کرو اور حج کا احرام باندھ لو اور) سب وہ ارکان ادا کرو جو حاجی کریں البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔“ [بخاري، كتاب الحيض : باب تقتضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت 305]
اسی طرح سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے ہاں بیٹا (محمد بن ابی بکر) پیدا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”غسل کر لو اور کَس کر لنگوٹ باندھ لو اور پھر احرام کی حالت اختیار کر لو۔“ [مسلم، كتاب الحج : باب حجة النبى صلى الله عليه وسلم 1218]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1