غیبت کے بعد وضو و نماز دہرانے سے متعلق روایت کا صحیح حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاۃ، صفحہ 389

غیبت کی بنا پر وضو اور نماز کے اعادہ سے متعلق روایت کا حکم

سوال:

(غیبت سے وضو اور نماز کا اعادہ؟)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ظہر یا عصر کی نماز ادا کی اور وہ دونوں روزے سے تھے۔ جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا:

"تم وضو اور نماز دہراؤ البتہ روزے رکھے رہو اور کسی دن اس کی قضا دو۔”

انھوں نے پوچھا: "اے اللہ کے رسول ﷺ! کس لیے؟”

آپ ﷺ نے فرمایا: "تم نے فلاں انسان کی غیبت کی ہے۔”
(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الآداب، باب حفظ اللسان، صفحہ 73، حدیث 4873)

جواب:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

روایت کی تحقیق:

یہ روایت امام بیہقی کی کتاب شعب الإيمان میں درج ہے:

"مثنی بن بکر عن عباد بن منصور عن عكرمة عن ابن عباس”
(شعب الایمان، جلد 5، صفحہ 303، حدیث 6749)

اس روایت کے راویوں کی حیثیت:

عباد بن منصور کے بارے میں جمہور محدثین کی رائے یہ ہے کہ وہ:

❖ ضعیف ہے

❖ مدلس (چھپانے والا) ہے

❖ مختلط (آخر عمر میں یادداشت میں خرابی کا شکار) ہے

➤ حوالہ: تہذیب التہذیب وغیرہ

مثنی بن بکر کے بارے میں محدثین کا کہنا ہے کہ وہ مجہول (نامعلوم شخصیت) ہے

➤ حوالہ: لسان المیزان، جلد 5، صفحہ 14، ترجمة 6889

نتیجہ:

لہٰذا اس روایت کی سند میں ضعیف اور مجہول راوی ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف اور مردود (ناقابلِ قبول) ہے۔

ھذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1