تشہد میں رفعِ سبابہ کا مسئلہ
سوال:
تشہد کے دوران شہادت کی انگلی (سبابہ) کو کب حرکت دینی چاہیے؟
کیا تشہد کے آغاز سے ہی انگلی کو حرکت دینا شروع کر دینی چاہیے؟
یا درود کے بعد جب دعائیں شروع کی جائیں، تب حرکت دی جائے؟
کیا دو سجدوں کے درمیان بھی انگلی کو حرکت دینی چاہیے؟
درود کے بعد انگلی کو حرکت دینے کی دلیل کس حدیث سے ثابت ہے؟
(سوال کنندہ: ظفر اقبال، شکر گڑھ)
جواب:
الحمد للہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
تشہد کی حالت میں شروع ہی سے انگلی کو اٹھا دینا چاہیے، جیسا کہ احادیث کے عمومی الفاظ سے یہ بات ثابت ہے:
"كان رسول الله ﷺ إذا قعد في الصلاة __ وأشار بأصبعه”
(صحیح مسلم، کتاب الصلوۃ، باب صفۃ الجلوس فی الصلوۃ وکیفیتہ، موضع الیدین علی الفخذین، حدیث: 579)
یعنی جب رسول اللہ ﷺ نماز میں قعدہ کرتے تو انگلی سے اشارہ فرماتے۔
درود کے بعد انگلی کو حرکت دینے کی دلیل:
درود کے بعد جب دعا کی جائے تو اس وقت شہادت کی انگلی کو حرکت دینا ثابت ہے۔ دلیل یہ حدیث ہے:
"فرأيتُه يُحرِّكُها يدعو بها”
(سنن النسائی، کتاب الافتتاح، باب موضع الیمین من الشمال فی الصلوۃ، حدیث: 890، وسندہ صحیح)
یعنی میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ انگلی کو حرکت دے رہے تھے اور دعا کر رہے تھے۔
فائدہ:
عاشق الٰہی میرٹھی دیوبندی نے اپنی تحریر میں لکھا ہے:
"تشہد میں جو رفع سبابہ کیا جاتا ہے، اس میں تردد تھا کہ اس اشارے کا بقاء کس وقت تک کسی حدیث میں منقول ہے یا نہیں؟ حضرت قدس سرہ (یعنی رشید احمد گنگوہی دیوبندی) کے حضور میں پیش کیا گیا، فوراً ارشاد فرمایا:
"ترمذی کی کتاب الدعوات میں حدیث ہے کہ آپ ﷺ نے تشہد کے بعد فلاں دعا پڑھی اور اس میں سبابہ سے اشارہ فرما رہے تھے۔”
اور ظاہر ہے کہ دعا قریبِ سلام کے پڑھی جاتی ہے۔ پس ثابت ہو گیا کہ اخیر تک اس کا باقی رکھنا حدیث میں منقول ہے۔
اور یہ بھی فرمایا کہ لوگ اس مسئلہ کو باب التشہد میں ڈھونڈتے ہیں اور وہاں ملتا نہیں۔ اس سے سمجھتے ہیں کہ حدیث میں نہیں ہے۔
امام ربانی کا سرعتِ انتقال ذہنی اور ملکہ استنباط وفقاہت ان دونوں واقعہ سے اظہر من الشمس ہے۔
(تذکرۃ الرشید، جلد 1، صفحہ 113، باب: تفقہ اور افتاء)
راقم الحروف کا تبصرہ:
راقم الحروف کے خیال میں حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کا اشارہ اس حدیث کی طرف ہے:
"أن رجلا كان يدعو بأصبعيه، فقال رسول الله ﷺ: أحد أحد”
(سنن ترمذی، کتاب الدعوات، باب 104، قبل احادیث شتی من ابواب الدعوات، حدیث: 3557)
تاہم، یہ سند محمد بن عجلان کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔
(شہادت: اگست 2000ء)
نتیجہ:
➊ تشہد کے آغاز میں ہی شہادت کی انگلی کو بلند کر دینا چاہیے۔
➋ درود کے بعد دعا کے وقت انگلی کو حرکت دینا حدیث سے ثابت ہے۔
➌ دو سجدوں کے درمیان انگلی کو حرکت دینے کے متعلق صراحت موجود نہیں۔
➍ اس مسئلے کی مکمل دلیل کتاب الدعوات میں ملتی ہے، نہ کہ صرف باب التشہد میں۔
ھذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب