رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہونے سے رکعت کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 373

رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہونے سے رکعت کا شمار

سوال:

اگر کوئی شخص امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہو جائے، تو کیا اس کی وہ رکعت شمار ہوگی؟ اس حوالے سے ایک روایت موجود ہے:
"جس نے امام کے ساتھ رکوع پا لیا، اس نے رکعت پا لی۔”
یہ روایت سنن ترمذی میں موجود ہے، بعض علماء اسے ضعیف جبکہ بعض اسے صحیح کہتے ہیں۔

تحقیقی جائزہ

روایت کا ماخذ:

یہ روایت سنن ابی داؤد (حدیث نمبر 893) وغیرہ کتب حدیث میں موجود ہے۔

راوی کی تحقیق

اس روایت کے مرکزی راوی یحییٰ بن ابی سلیمان ہیں۔

ان کے بارے میں امام بخاریؒ اور اکثر محدثین نے صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ یہ راوی ضعیف اور مجروح (ناقابلِ اعتماد) ہیں۔

امام ابن خزیمہؒ (حدیث 1622) نے بھی اس روایت پر جرح کرتے ہوئے اس کے ضعیف ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اس روایت کے جتنے بھی شواہد موجود ہیں، وہ سب ضعیف قرار پاتے ہیں۔

شیخ البانی کا اضافہ اور اس پر تبصرہ

شیخ البانیؒ نے "مسائل احمد واسحاق” میں اسحاق بن منصور المروزی سے اس روایت کا ایک شاہد (مؤید روایت) نقل کیا ہے:
(دیکھیے: السلسلة الصحيحة، جلد 3، صفحہ 185، حدیث 188)

اس پر دو بنیادی اعتراضات ہیں:
➊ اسحاق بن منصور تک روایت کی صحیح سند دستیاب نہیں ہے۔
➋ "مسائل احمد واسحاق” کے مطبوعہ نسخے میں یہ روایت موجود نہیں ملی۔

اس روایت میں مذکور راوی عبدالعزیز بن رفیع کی عبداللہ بن مغفلؓ سے ملاقات کا ثبوت بھی مطلوب ہے۔

خلاصہ

تمام دستیاب شواہد اور راویوں کے حالات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:

"جس نے امام کے ساتھ رکوع پایا، اس نے رکعت پا لی”
یہ روایت تمام طرق سے ضعیف ہے اور اس پر عمل کے لیے کوئی قابلِ اعتماد دلیل موجود نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے