سوال:
سیدنا نوح اور لوط علیھما السلام کی بیویاں کافرہ تھیں، تو اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کے لیے یہ کس طرح پسند کیا کہ ان کی بیویاں کافرہ ہوں؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ سوال بظاہر عجیب محسوس ہوتا ہے۔ اسے اس انداز میں بھی کہا جا سکتا ہے:
"والسؤال عنه بدعة”
یعنی اس طرح کے سوال کرنا بدعت میں شمار ہوتا ہے۔
لیکن میرے خیال میں اگر کوئی شخص ایسا سوال کرے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ کیونکہ:
➊ ہر چیز کی علت و حکمت جاننا ضروری نہیں:
دین میں ہر بات کی حکمت یا علت ہمیں واضح طور پر نہیں بتائی گئی۔
اور نہ ہی یہ لازم ہے کہ انسان ہر بات کی حکمت کو جانے۔
اللہ تعالیٰ ہی اپنی ہر حکمت کو بہتر طریقے سے جانتا ہے۔
➋ کافروں کے لیے عبرت و مثال:
ان واقعات میں کافروں کے لیے ایک بڑی مثال موجود ہے۔
اتنے عظیم پیغمبروں کی بیویاں اگر ان کی دعوتِ حق کو قبول نہ کریں تو ان کا انجام بھی عبرت ناک ہوگا۔
یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ:
صرف رشتہ داری اور قربت انسان کو نجات نہیں دلا سکتی۔
➌ اصل نجات کا ذریعہ:
نجات کے لیے ایمان بالرسل یعنی رسولوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔
محض قرابت داری یا تعلق پیغمبر سے انسان کو فائدہ نہیں دیتا اگر وہ ایمان نہیں لاتا۔
لہٰذا ان دونوں پیغمبروں کی بیویوں کے کافر ہونے میں ایک عبرت انگیز پیغام اور الٰہی حکمت پوشیدہ ہے، جو ایمان والوں کے لیے سبق کا درجہ رکھتی ہے۔