سوال:
کیا رکوع اور سجود میں پڑھی جانے والی تسبیحات کی تعداد تین سے کم بھی ہو سکتی ہے، یا اسے تین یا زیادہ مرتبہ پڑھنا ضروری ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث کامران الہی ظہیر حفظہ اللہ
شیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ:
◈ تسبیحات کی مخصوص تعداد کے بارے میں کوئی صحیح روایت موجود نہیں۔
◈ بعض روایات میں تین مرتبہ پڑھنے کا ذکر ملتا ہے، جبکہ کچھ روایات میں دس مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے، مگر یہ ضعف سے خالی نہیں ہیں۔
◈ نماز اگر ایک مرتبہ بھی تسبیح پڑھ لی جائے تو ادا ہو جائے گی۔
◈ البتہ تین، پانچ، سات (طاق تعداد) یا اس سے زیادہ مرتبہ پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
شیخ کامران الہی ظہیر حفظہ اللہ:
◈ ابو داؤد کی روایت سے تین مرتبہ تسبیح کہنا ثابت ہے۔
◈ سعید بن جبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"نبی کریم ﷺ کے بعد ہم نے سب سے زیادہ مشابہ نماز عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کی دیکھی، اور جب ہم نے ان کے رکوع و سجود کی تسبیحات کا اندازہ لگایا تو وہ دس مرتبہ کہتے تھے۔”
نتیجہ:
◈ کم از کم ایک مرتبہ تسبیح کہنا نماز کے صحیح ہونے کے لیے کافی ہے۔
◈ تین، پانچ، سات یا زیادہ مرتبہ کہنا مستحب اور افضل ہے۔
◈ ابو داؤد کی روایت کے مطابق تین مرتبہ کہنا مسنون ہے، اور بعض آثار میں دس مرتبہ پڑھنا بھی ثابت ہوتا ہے۔