نماز عید کے بعد گھر میں نفل نماز کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نماز عید کے بعد گھر جا کر نماز

عید گاہ میں تو سوائے دو رکعت کے کوئی نماز پہلے یا بعد میں پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں البتہ عید گاہ سے فارغ ہونے کے بعد گھر جا کر دو رکعتیں پڑھی جا سکتی ہیں جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ :
كان النبى صلى الله عليه وسلم لا يصلى قبل العيد شيئا فإذا رجع إلى منزله صلى ركعتين
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید سے پہلے کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے البتہ جب اپنے گھر کی طرف لوٹتے تو دو رکعت نماز ادا فرما لیتے تھے ۔“
[حسن: صحيح ابن ماجة: 1069 ، كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها: باب ما جاء فى الصلاة قبل صلاة العيد وبعدها ، ابن ماجة: 1293 ، حافظ بوصيريؒ نے اس كي سند كو سند كہا هے۔ مصباح الزجاجة: 423/1 ، اور حافظ ابن حجرؒ نے بهي اسے حسن كها هے۔ فتح الباري: 159/3]
(احمدؒ ، مالکؒ) نماز عید سے پہلے اور بعد میں نفل نماز پڑھنا درست نہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ وغیرہ کا بھی یہی موقف ہے۔
(احناف) نماز عید سے پہلے کوئی نماز پڑھنا درست نہیں جبکہ بعد میں پڑھی جا سکتی ہے۔
(شافعیؒ) امام نہیں پڑھ سکتا البتہ مقتدی پہلے بھی اور بعد میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔
[المغني لابن قدامة: 280/3 ، نيل الأوطار: 603/2 ، فتح الباري: 159/3 ، شرح مسلم للنووى: 448/3]
(ابن حجرؒ) حاصل کلام یہ ہے کہ نماز عید سے پہلے اور نماز عید کے بعد اس کی کوئی سنتیں ثابت نہیں ۔
[فتح البارى: 159/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1