لبرل ازم کی بنیاد
لبرل ازم اس نظریے پر قائم ہے کہ ہر فرد کو زندگی، آزادی اور جائیداد پر فطری اور پیدائشی حق حاصل ہے، اور کسی کو بھی اسے ان حقوق کے آزادانہ استعمال سے روکنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم، جب اس آزادی کی حدود متعین کرنے کی بات آتی ہے، تو یہی مقام لبرل ازم کے مختلف مکاتبِ فکر کے ظہور کا باعث بنتا ہے۔
لبرل ازم کے مکاتبِ فکر
◄ کلاسیکل لبرل ازم: شخصی آزادی پر زور دیتا ہے۔
◄ سوشَل لبرل ازم: مساوات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
دونوں مکاتبِ فکر قانون کی بالادستی کو تسلیم کرتے ہیں، یعنی فرد کی آزادی پر ریاستی قوانین کو فوقیت حاصل ہوگی۔
لبرل ازم کی "بدعت” – لبرٹیرئین ازم
لبرل ازم سے ہی ایک نئی شاخ "لبرٹیرئین ازم” نے جنم لیا، جو وقت کے ساتھ کئی اقسام میں تقسیم ہو گئی:
◈ اینارک ازم: ریاست کی ہر قسم کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔
◈ لبرٹیرئین سوشلسٹ: کیپٹل ازم کو تسلیم کرتا ہے لیکن باقی معاملات میں مارکسزم کے قریب ہے۔
معاشرتی اثرات
لبرٹیرئین ازم کے معاشرتی اثرات سب سے زیادہ تباہ کن ہیں، کیونکہ اس نظریے کے تحت درج ذیل چیزوں کو بنیادی حقوق کے طور پر پیش کیا جاتا ہے:
◄ فری لو (Free Love): ہم جنس پرستی، جنسی تبدیلی، اسقاطِ حمل، پورنوگرافی وغیرہ کو جائز قرار دینا۔
◄ ایل جی بی ٹی حقوق (LGBT Rights): خاندانی نظام کے خاتمے کے لیے سرگرم تحریک۔
◄ فری تھنکنگ (Free Thinking): دہریت اور الحاد کو فروغ دینے کی کوششیں۔
◄ فیمن ازم (Feminism): مرد و عورت کی مکمل برابری کا نعرہ لگا کر خواتین کو گھر سے نکالنے اور انہیں معیشت میں محض ایک ذریعہ بنانے کی کوشش۔
لبرل ازم اور اسلام کا تقابل
دیسی لبرلز کے لیے چند نکات غور طلب ہیں:
◄ اگر آپ کلاسیکل لبرل ہیں، تو اسلامی قوانین کا احترام آپ پر لازم ہے، کیونکہ ریاستی قوانین کو ماننا آپ کے نظریے کا حصہ ہے۔
◄ اگر آپ لبرٹیرئین اینارکسٹ ہیں، تو آپ کا نظریہ اسلام کے مکمل مخالف ہے، کیونکہ اسلام ریاستی نظم و ضبط پر زور دیتا ہے۔
◄ اگر آپ مِن آرکسٹ (Minarchist) ہیں، تو اسلام کے اصول ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً
(البقرہ: 208)
کے خلاف جاتے ہیں۔
نتیجہ
لبرل ازم ایک مکمل طرزِ زندگی ہے جو سیاست، معیشت اور معاشرت پر اثر انداز ہوتا ہے، اسی لیے اسے "دینِ لبرل ازم” کہنا بے جا نہیں۔ جو لوگ خود کو مسلمان کہلوانا چاہتے ہیں، انہیں یہ سوچنا ہوگا کہ کیا وہ واقعی اسلامی اصولوں کو تسلیم کرتے ہیں، یا صرف
"میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو”
کے فلسفے پر عمل پیرا ہیں؟