سوال
کیا یہ سچ ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے غربت کی شکایت کی اور آپ ﷺ نے اسے متعدد شادیاں کرنے کا حکم دیا جس سے اس کی غربت دور ہو گئی؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث عبد الخالق سیف حفظہ اللہ
روایت کا خلاصہ:
ایک عام مشہور روایت کے مطابق، ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس فقر کی شکایت لے کر آیا، تو آپ ﷺ نے نکاح کا مشورہ دیا۔ اس نے نکاح کر لیا لیکن غربت دور نہ ہوئی۔ پھر شکایت کی تو آپ ﷺ نے دوسرا نکاح کرنے کا کہا۔ تیسرے اور چوتھے نکاح کے بعد اس کی غربت دور ہو گئی۔
روایت کی حقیقت:
شیخ عبدالسلام بھٹوی رحمہ اللہ نے اس روایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے اس روایت کو معتبر کتابوں میں تلاش کیا، لیکن کوئی حوالہ نہیں ملا۔
یہ روایت "تاریخ بغداد” (ج: 1، ص: 65) میں موجود ہے، لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔
روایت کی سند میں کمزور راوی:
سعید بن محمد المدنی:
امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے کہا:
“ليس حديثه بشيء”
’’سعید بن محمد کی حدیث کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔‘‘
(لسان المیزان: ج 3، ص 226)
ابراھیم بن المنذر:
امام ابن حبان فرماتے ہیں:
“لا يجوز أن يحتاج به”
’’اس کی حدیث سے دلیل پکڑنا جائز نہیں ہے۔‘‘
(لسان المیزان)
ایک اور روایت:
“تزوجوا النساء فانهن يأتينكم بالمال”
اس روایت کو امام البانی رحمہ اللہ نے "سلسلة الاحاديث الضعيفة” (حدیث نمبر: 3400) میں ذکر کیا اور اسے ضعیف قرار دیا۔
نتیجہ:
مذکورہ روایت ضعیف ہے اور اسے شرعی طور پر بیان کرنا درست نہیں۔
البتہ یہ بات درست ہے کہ نکاح پاکدامنی، سکون اور خیر و برکت کا ذریعہ ہے، جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا:
“اِنۡ يَّكُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ يُغۡنِهِمُ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ ؕ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ”
"اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا، اور اللہ وسعت والا، خوب جاننے والا ہے۔”
(سورة النور: 32)