مشت زنی کا شرعی حکم اور اس سے نجات کے عملی طریقے

سوال

اسلام میں مشت زنی کا کیا حکم ہے؟ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور بعض دیگر علماء کہتے ہیں کہ یہ صرف مکروہ ہے، حرام نہیں۔ اگر یہ حرام ہے تو اسے چھوڑنے کا طریقہ کیا ہے، خاص طور پر جب کوئی شخص اس کا عادی ہو چکا ہو؟

جواب از فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

مشت زنی کا شرعی حکم

مشت زنی اسلام میں حرام ہے۔ اس کی ممانعت قرآن و حدیث کے واضح دلائل سے ثابت ہے:

قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“وَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِفُرُوۡجِهِمۡ حٰفِظُوۡنَۙ اِلَّا عَلٰٓى اَزۡوَاجِهِمۡ اَوۡ مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُمۡ فَاِنَّهُمۡ غَيۡرُ مَلُوۡمِيۡنَ‌ۚ‏ فَمَنِ ابۡتَغٰى وَرَآءَ ذٰ لِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡعٰدُوۡنَ‌”
(سورة المؤمنون: 5-7)

’’اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے، لہذا جو اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کریں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔‘‘

یہ آیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ بیویوں اور لونڈیوں کے علاوہ کسی بھی طریقے سے اپنی جنسی خواہش پوری کرنا ناجائز اور حرام ہے۔

حدیث مبارکہ میں نبی ﷺ نے فرمایا:

”يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ”
(صحیح البخاری: 5066)

’’اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہیے، کیونکہ یہ نظر کو جھکانے اور شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے، اور جو نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو، وہ روزے رکھے، کیونکہ روزہ خواہشات کو قابو میں رکھنے کا ذریعہ ہے۔‘‘

احادیث میں مشت زنی کی ممانعت کیوں صریح الفاظ میں نہیں آئی؟

اس دور میں لوگ عمومی طور پر اس قبیح فعل کا ارتکاب نہیں کرتے تھے، اس لیے اس پر خاص طور پر شدید تنبیہ کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
نبی ﷺ نے مختلف مواقع پر نوجوانوں کو نکاح کی ترغیب دی یا روزے رکھنے کا کہا، لیکن کبھی مشت زنی جیسا آسان اور سہل راستہ نہیں بتایا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ عمل ناجائز ہے۔

مشت زنی کے نشے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے تجاویز

➊ شادی کریں:

سب سے پائیدار اور بہترین حل شادی ہے۔ اگر شادی ممکن ہو تو جلد از جلد کر لیں۔
ہمارے معاشرے میں شادی کے غیر ضروری اخراجات اور رکاوٹوں کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ اس قسم کے گناہوں سے بچا جا سکے۔

➋ خوراک پر کنٹرول رکھیں:

اپنی خوراک میں ایسی چیزوں سے گریز کریں جو جنسی خواہش کو بڑھاتی ہیں۔

➌ روزے رکھیں:

زیادہ سے زیادہ روزے رکھنے کی عادت اپنائیں تاکہ خواہشات کا زور ٹوٹ جائے۔

➍ جسمانی ورزش کریں:

خود کو جسمانی ورزش میں مصروف رکھیں۔ کھیل کود اور جسمانی سرگرمیاں انسان کو ذہنی اور جسمانی طور پر مصروف رکھتی ہیں اور فالتو خواہشات پر قابو پانے میں مدد دیتی ہیں۔

➎ الیکٹرانک ڈیوائسز کا محتاط استعمال کریں:

کمپیوٹر اور موبائل ایسی جگہ استعمال کریں جہاں دیگر افراد کی نظر پڑتی ہو تاکہ غلط مواد دیکھنے کا موقع کم ہو۔

➏ اللہ سے تعلق قائم رکھیں:

صبح جلدی اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں۔ اپنی کمزوریوں کا اعتراف کریں اور ان سے بچنے کے لیے اللہ سے مدد مانگیں۔

➐ ماہر نفسیات سے رجوع کریں:

اگر یہ نشہ شدید ہو چکا ہو اور انفرادی کوششوں سے قابو پانا مشکل ہو، تو ماہرِ نفسیات سے مشورہ کریں تاکہ وہ مناسب رہنمائی دے سکیں۔

خلاصہ:

مشت زنی قرآن و حدیث کے دلائل کی روشنی میں حرام ہے۔
اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے شادی، روزے، ورزش، دعا اور خوراک پر قابو جیسے اقدامات کریں۔
اللہ سے مدد مانگیں اور اپنی اصلاح کی مسلسل کوشش جاری رکھیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے