سوال
کیا مردار ماکول اللحم جانور کے چمڑے سے دباغت کے بعد فائدہ اٹھانا جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر جائز ہے تو کیا اس انتفاع میں خرید و فروخت، ڈول، بستر وغیرہ کے استعمال کی بھی اجازت ہے؟
الجواب
مردار ماکول اللحم جانور کے چمڑے سے دباغت کے بعد فائدہ اٹھانا جائز ہے، لیکن کھانے کے علاوہ ہر قسم کے استعمال کی اجازت ہے، جیسے:
- بیع و شراء (خرید و فروخت)
- ڈول بنانا
- بستر تیار کرنا
- دیگر جائز مقاصد
شرعی دلائل
حدیث مبارکہ:
عن عبد اللّٰہ بن عباس قال سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: اِذَا دُبِغَ الْإِهَابُ فَقَدْ طَهُرَ
(رواہ مسلم)
ترجمہ
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب چمڑے کو دباغت دی جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔‘‘
دوسری حدیث:
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
’’کسی لونڈی کو صدقے میں دی گئی بکری مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہ تم نے اس کا چمڑا لے لیا اور اسے دباغت دے کر فائدہ اٹھایا؟ انہوں نے کہا کہ وہ تو مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دباغت دینے سے وہ پاک ہو جاتا ہے۔‘‘
(رواہ بخاری، مشکوٰۃ شریف)
خلاصہ
- دباغت کے بعد مردار ماکول اللحم جانور کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔
- اس چمڑے سے ہر قسم کا فائدہ جائز ہے، جیسے:
- خرید و فروخت
- ڈول بنانا
- بستر تیار کرنا
- دیگر جائز مقاصد
- اس کا کھانا حرام ہے۔
حوالہ
(فتاویٰ نذیریہ جلد اوّل نمبر ۱۹۹)
تصدیق
(الجواب صحیح: علی محمد سعیدی، جامعہ سعیدیہ خانیوال، مغربی پاکستان)
حررہ: عبد الرحیم اعظم گڑھی عفی عنہ، سید نذیر حسین