ماکول اللحم جانور کے گوبر اور پیشاب کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الطہارۃ جلد 1 ص 27

سوال

اگر کسی کپڑے کو حلال جانور (ماکول اللحم) کا گوبر یا پیشاب لگ جائے اور اس سے بچنا محال اور مشکل ہو، جیسا کہ دیہاتیوں کے لیے ہوتا ہے، تو کیا اس کپڑے میں نماز جائز ہے یا نہیں؟ اور ماکول اللحم جانور کا گوبر یا پیشاب پاک ہے یا پلید؟

الجواب

ماکول اللحم (حلال جانور) کا بول و براز شریعت کے مطابق پاک ہے۔ اس مسئلے پر دلائل درج ذیل ہیں:

شرعی دلائل

ماکول اللحم جانور کا بول و براز پاک ہے:
حدیث مبارکہ میں یہ مسئلہ واضح ہے:

  • رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے (مرابض الغنم) میں نماز پڑھا کرتے تھے۔
  • علاج کے لیے جائز:
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند صحابہ کو اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب بطور دوا پینے کا حکم فرمایا۔
    (سنن نسائی وغیرہ)

نماز کے حوالے سے حکم

فقہ حنفیہ کے مطابق اگر کپڑے پر نجاست غلیظہ (انسان کا پاخانہ وغیرہ) درہم شرعی (ہتھیلی کے برابر) لگی ہوئی ہو، تب بھی نماز پڑھنا جائز اور درست ہے۔

البتہ، اگر کپڑے کو دھو لیا جائے تو یہ بہتر ہے، لیکن اگر دھونا ممکن نہ ہو تو نماز میں کوئی قباحت شرعی نہیں۔

فقہی حوالہ

لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰہِ وَھٰذَا غَلَطٌ جِدًّا
اللہ کی مدد اور طاقت کے بغیر کوئی طاقت نہیں، اور یہ بہت بڑی غلطی ہے۔

خلاصہ

  • ماکول اللحم جانور کا پیشاب اور گوبر پاک ہے۔
  • ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا جائز اور درست ہے۔
  • کراہت طبعی الگ چیز ہے، اگر دھو لیا جائے تو بہتر ہے لیکن دھونا شرعی طور پر لازم نہیں۔

حوالہ

(فتاویٰ ستاریہ، جلد اول، نمبر ۱۰۵)

تصدیق

(الجواب صحیح: علی محمد سعیدی، جامعہ سعیدیہ خانیوال، مغربی پاکستان)
(ابو خلیل عبد الجلیل جھنگوی خادم شریعت محمدی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے