کتے کے جھوٹے گڑ کے استعمال کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الطہارۃ جلد 1 ص 24

سوال

کتّے نے گنّے کے رس سے بھرے ہوئے برتن میں منہ ڈالا، اور اس سے گڑ تیار کیا گیا۔ کیا وہ گڑ قابلِ استعمال ہے یا نہیں؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ آگ سے جلی ہوئی چیز پاک ہو جاتی ہے۔

الجواب

اس مسئلے کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے:

علماء کا اختلاف

بعض ائمہ نے شکاری کتّے کے جھوٹھے پر قیاس کرتے ہوئے اجازت دی ہے کہ اس گڑ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ناجائز قرار دیا ہے۔

احوط مذہب

احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان کو اس گڑ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے اور:

  • یہ گڑ مویشیوں کو کھلا دینا چاہیے۔

آگ سے پکی ہوئی چیز کے پاک ہونے کا حکم

یہ خیال کہ آگ سے پکی ہوئی چیز پاک ہو جاتی ہے، حدیث شریف میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔

حوالہ

(قوانین فطرت ص ۵ جلد نمبر ۷)

تصدیق

(الجواب صحیح: علی محمد سعیدی، خانیوال)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے