غائبانہ نمازِ جنازہ کی شرعی حیثیت
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

غائبانہ نمازِ جنازہ

سوال : غائبانہ نمازِ جنازہ کی شرعی حیثیت کے متعلق بتا کر عنداللہ ماجور ہوں؟
جواب : غائبانہ نمازِ جنازہ درست ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے :
«عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى فصف بهم وكبر عليه اربع تكبيرات » [بخاري، كتاب الجنائز : باب التكبير على الجنائز اربعا 1333]
”سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ فوت ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو لے کر جنازگاہ کی طرف نکلے، ان کی صفیں بنائیں اور اس پر چار تکبیریں کہیں۔“
اس حدیث سے غائبانہ نمازِ جنازہ کا ثبوت ملتا ہے اور جس شخص کی نمازِ جنازہ میت حاضر ہونے کی صورت میں ہو سکتی ہے، غائب ہونے کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے۔ شہید کی نمازِ جنازہ کے مسنون ہونے کے دلائل اوپر گزر چکے ہیں۔ بعض لوگ غائبانہ نمازِ جنازہ کے سرے ہی سے منکر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ :

یہ صرف نجاشی ہی کے ساتھ خاص تھا کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے زمین کے تمام پردے ہٹا دیے گئے اور نجاشی کی میت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے۔

مگر یہ بات درست نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”یہ روایت اوہام وخیالات میں سے ہے (یعنی اس کی کچھ حقیقت نہیں)۔“ [المجموع 253/5]
رہا نجاشی کے ساتھ خاص ہونا تو یہ بات اس لیے درست نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل امت کے لیے نمونہ ہے۔ ہاں اگر کسی عمل کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود وضاحت فرما دی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے تو الگ بات ہے اور یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی صراحت نہیں فرمائی۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ صرف اس شخص کی غائبانہ نمازِ جنازہ درست ہے جس کی اس علاقے میں نہ پڑھی گئی ہو جہاں وہ فوت ہوا۔ ان کا استدلال ان الفاظ سے ہے جو اس حدیث کی بعض روایات میں آتے ہیں :

« ان اخا لكم قد مات بغير ارضكم »
”تمہارا بھائی تمہارے علاقے سے باہر فوت ہوگیا ہے۔“

ان حضرات کا کہنا ہے کہ نجاشی کی نمازِ جنازہ وہاں نہیں پڑھی گئی تھی۔ ہمارے علم کے مطابق حدیث کے ان الفاظ میں یہ کہیں موجود نہیں کہ نجاشی کی نمازِ جنازہ وہاں کسی نے نہیں پڑھی تھی۔ علاقہ غیر میں فوت ہونے سے یہ بات ضروری نہیں کہ وہاں کوئی بھی مسلمان موجود نہ ہو اور کسی نے بھی نجاشی کی نمازِ جنازہ نہ پڑھی ہو۔ علاقے سے باہر فوت ہونے کی وجہ سے غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنے کی یہ توجیہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے لیے وہاں پہنچنا مشکل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے