نگران وصیت (ٹرسٹی) کے لیے اجرت کی تعیین
اللہ تعالیٰ اپنی مقدس کتاب میں یتیموں کے نگرانوں کے متعلق فرماتے ہیں:
«وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ» [النساء: 36]
”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور قرابت والے کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں کے۔“
نیز فرمایا:
«وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ ۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ» [البقرة: 220]
”اور وہ تجھ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنا بہتر ہے اور اگر تم انہیں ساتھ ملا لو تو تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے جانتا ہے۔“
اگر نگران اپنے کاموں کی اجرت یا یتیموں کے مال سے نفع کی کوئی مخصوص شرح لینا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ شرعی حاکم کی طرف رجوع کرے جو شریعت کے مطابق اس کی تعیین کر دے۔ «والله اعلم»
[ابن باز: مجموع الفتاوى والمقالات: 103/20]