مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
سارے مال کی وصیت
مناسب یہ ہے کہ آپ اپنے مال کے تیسرے حصے یا اس سے کم کی وصیت کریں، پھر اسے کسی مناسب پیداواری زمین کے ذریعے سے زیر استعمال لائیں اور اس کی آمدن نیکی اور اچھائی کے کاموں میں صرف کریں۔ مثال کے طور پر مساجد تعمیر کروائیں، غریب رشتے داروں اور دیگر ناداروں پر صدقہ وغیرہ کریں، جب اولاد میں سے کسی کا سلسلہ نسل چل نکلے اور ان میں سے کسی کو ضرورت ہو تو وہ بھی بقدر ضرورت اس میں داخل ہو سکتے ہیں۔ تیسرے حصے کے بعد باقی مال ورثا کا ہوگا، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کی وصیت کی۔
[اللجنة الدائمة: 7742]