وصیت میں طرف داری اور اس کے شرعی احکام
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

وصیت میں طرف داری

مفسرین وصیت میں طرف داری کی مختلف انواع ذکر کرتے ہیں جو درج ذیل ہیں:
(1) وہ تیسرے حصے سے زیادہ کی وصیت کر جائے۔ ایسی صورت میں ورثا کو اجازت ہے کہ تیسرے حصے سے زیادہ وصیت نافذ نہ کریں۔
(2) بعض ورثا کو چھوڑ کر بعض کے لیے وصیت کر جائے۔ یہ وصیت باقی شرعی احکام کے پابند اور اچھے برے کی تمیز رکھنے والے ورثا کی رضا کے بغیر نافذ نہیں ہوگی۔
(3) بعض ورثا کے لیے بعض سے زیادہ وصیت کر جائے۔ اس کا بھی وہی حکم ہے جو اس سے پہلی صورت کا حکم ہے۔ اسی طرح اگر مرض الموت میں ایسی چیز وقف کر جائے جو تیسرے حصے سے زیادہ ہو، یا وہ بعض ورثا کو چھوڑ کر بعض کے حق میں ہو تو اس کا بھی علما کے صحیح قول کے مطابق یہی حکم ہے۔ صحیحین میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے جب اپنی بیماری میں اپنے سارے مال یا آدھے مال کی وصیت کرنا چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیسرے حصہ کی کر لو اور یہ بھی زیادہ ہے۔“ [صحيح مسلم 1629/10]
آخری مسائل کی دلیل یہ فرمان نبوی ہے:
”اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے، لہٰذا وارث کے لیے وصیت نہیں۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3565 سنن الترمذي، رقم الحديث 2120]
[ابن باز: مجموع الفتاوى و المقالات: 79/20]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے